’نوازشریف سمیت لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی‘

لاہور: ہائیکورٹ نے پیمرا کو نوازشریف سمیت دیگر لیگی رہنماؤں کے عدلیہ مخالف بیانات نشر یا شائع نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے پاناما کیس میں نااہلی کے بعد اپنے بیانات میں عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب کہ ریلی کے دوران بھی انہوں نے عدلیہ سے متعلق بیانات دیئے تھے۔

اس کے علاوہ (ن) لیگ کے رہنماؤں اور وزرا نے بھی عدالتی فیصلے پر عدلیہ مخالف بیانات دیئے۔

جیونیوز کےمطابق لاہور ہائیکورٹ میں سول سوسائٹی کی رہنما کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس کی جسٹس مامون رشید نے بند کمرے میں سماعت کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نوازشریف ریلی اور جلسوں میں عدالت کے فیصلے کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں بلکہ عدلیہ مخالف بیانات دے رہے ہیں۔

جب کہ مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما اور وزرا ٹاک شوز میں عدلیہ مخالف بیانات دے رہے ہیں اور عوام کو اکسایا جارہا ہے لیکن پیمرا سمیت کوئی ادارہ نوٹس نہیں لے رہا۔

عدالت نے درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد چیرمین پیمرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

خواجہ سعد، خواجہ آصف، اسحاق ڈار،طلال چوہدری، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، عابد شیر اور رانا ثناءاللہ کے بیانات نشر کرنے پر بھی پابندی

لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف، شہبازشریف اور دیگر 16 لیگی رہنما جن میں وفاق وزرا بھی شامل ہیں انہیں عدلیہ مخالف بیانات سے روک دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ نوازشریف اور لیگی رہنماؤں کے عدلیہ مخالف بیانات نشر نہ کیے جائیں۔

عدالت نے خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، اسحاق ڈار،طلال چوہدری، پرویز رشید، مریم اورنگزیب، عابد شیر علی اور رانا ثناءاللہ سمیت (ن) لیگ کے 16 رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر اور شائع کرنے پر بھی پابندی لگادی۔

عدالت نے چیرمین پیمرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے جب کہ پیمرا کو حکم نامے پر عمل کے لیے ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیاہے۔

ہمارے لیڈر عدلیہ مخالف بیانات نہیں دیتے، وزیر ریلوے خواجہ سعد

دوسری جانب جاتی امرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے فیصلے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں معلوم، دیکھا جائے گا کہ اس میں درخواست گزار کون ہے اور فیصلہ پڑھنے کے بعد ہی رائے دیں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمارے لیڈر عدلیہ مخالف بیانات نہیں دیتے، آئین کے تحت عدالت کے فیصلے پر بات کی جاسکتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی مخالفین سمیت سب کو تقریر کی آزادی ہونی چاہیے،  کوئی کسی کو اپنی رائے یا بیان دینے سے نہیں روک سکتا، ہم قانون اور آئین کے دائرے میں رائے دیتے رہیں گے۔

مزید خبریں :