دنیا
Time 25 اگست ، 2017

افغانستان میں امریکی ناکامیوں کی فہرست

افغانستان کے شہر کابل میں نیٹو فوج کی ایک تباہ شدہ گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے— فوٹو فائل

امریکا کو افغانستان میں آئے تقریباً 16 سال ہوچکے لیکن اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود اب تک وہاں امن و امان قائم نہیں کیا جاسکا۔

سینٹرفار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیزکےاعداد وشمار کے مطابق سن 2001 سے اب تک امریکا افغانستان میں تقریباً 841 ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے۔ جس میں 110 ارب ڈالر مالی امداد کی مد میں دیئے گئے۔ جس میں افغان فورسزکی تعمیر نو، اقتصادی امداد اور منشیات کنٹرول کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔

اگر اس میں دیگر اخراجات بھی شامل کرلیے جائے تو امریکا کا افغانستان جنگ پر خرچہ 20 کھرب ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔

اس عرصے میں امریکی افواج کی افغانستان میں موجودگی کو دیکھا جائے تو 2001 میں 13سو امریکی فوجی افغانستان میں اترے جس کے بعد اگست 2010میں یہ تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی اور اب بھی 8 ہزار سے زائد فوجی افغانستان میں موجود ہیں ۔ لیکن افغانستان سے اب تک نہ تو شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ ہوا، نہ ہی کرپشن ختم ہوئی اور نہ ہی اقتصادی طور پر کوئی بہتری آئی۔

لانگ وار جرنل اور دیگر اداروں کی رپورٹس کے مطابق افغان حکومت کی رٹ تمام تر سپورٹ کے باوجود صرف 60 فیصد رقبے پر قائم ہے اور افغانستان کے 34 میں سے 16 صوبے ایسے ہیں جن میں کہیں افغان طالبان کا مکمل تو کہیں جزوی کنٹرول ہے جب کہ بعض صوبے ایسے ہیں جہاں ان کا اچھا خاصا اثر و روسوخ موجود ہے۔

امریکا کی ناکامیوں کی فہرست یہیں نہیں رکتی کیونکہ افغانستان میں دہشتگردی کی و ارداتوں میں بھی مستقل اضافہ یکھا جارہا ہے۔

اسی طرح امریکا نے 8.4 ارب ڈالر منشیات کے خاتمے پر لگائے مگر افیون کی کاشت کا رقبہ 2001 کے 8 ہزاریکٹر سے بڑہ کر 2 لاکھ ہیکٹر تک پہنچ گیاجب کہ افیون کی پیداوار بھی 185میٹرک ٹن سے بڑھ کر 8 ہزار ٹن سے زائد ہوگئی۔

منشیات کے خاتمے کےلیے 94 کروڑ ڈالر کے جہازافغان حکومت کو دیے مگر مطلوبہ قابلیت اور ناتجربے کار اسٹاف کے باعث یہ منصوبہ بھی ناکام ہوا۔66 کروڑ ڈالر کی 630آرمرڈ وہیکل اور 49کروڑ کے 20 گارگو جہاز بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث ناکارہ ہوگئے اور کئی تو اسکریپ میں بیچ بھی دیے گئے۔

اس کے علاوہ 49 کروڑ ڈالر کا معدنیات نکالنے کے منصوبہ ، ایک ارب ڈالر جوڈیشل ریفارم اور 47 کروڑ ڈالر مقامی پولیس کے لیے امریکا نے خرچ کیے مگر یہ منصوبے کرپشن کے باعث ناکام ہوگئے۔

اس کے برعکس پاکستان آرمی نے دہشتگردوں کیخلاف اپنے وسائل میں رہتے ہوئے سوات، خیبر ایجنسی، باجوڑ، بونیر، لوئر دیر، مہمند ایجنسی، جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیر ستان میں کامیاب آپریشن کیے جب کہ راجگال اور شاوال جیسے مشکل علاقوں میں بھی دہشتگردوں کے قدم اکھاڑ دیئے۔

اور اب آپریشن ردالفساد کی صورت میں ملک بھر میں دہشتگردوں کا پیچھا کررہی ہے۔ ان آپریشن کے نتیجے میں پاکستان بھر میں دہشتگردوں کی وارداتوں میں بھی واضح کمی آئی۔

مزید خبریں :