28 اگست ، 2017
امریکی ریاست نیویارک کے مالیاتی امور سے متعلق محکمے نے حبیب بینک کی نیویارک برانچ کو 62 کروڑ 96 لاکھ ڈالر جرمانے کا نوٹس بھیج دیا جس کے بعد حبیب بینک نے اپنی برانچ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی ریاست نیویارک کے محکمہ مالی امور نے دو سال پہلے حبیب بینک کی نیویارک برانچ میں مالی بے ضابطگی کا الزام لگایا تھا۔
تاہم اب بینک کو کمپلائنس پروگرام کی خلاف ورزی پر 62 کروڑ 96 لاکھ ڈالر جرمانے کا نوٹس بھیج دیا گیا جو پاکستانی روپوں میں 62 ارب 96 کروڑ روپے بنتے ہیں۔
حبیب بینک کا کہنا ہے کہ اس نے امریکی محکمے کی شکایات دور کرنے کی پوری کوشش کی اور اس کے لیے بڑی رقم خرچ کرکے اہم اقدامات کیے لیکن امریکی محکمے نے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔
حبیب بینک کے مطابق جرمانے کا فیصلہ غیر منصفانہ، بلاجواز، قانون اور حقائق کے منافی ہے اس لیے اس نے نیویارک میں رضاکارانہ طور پر برانچ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بینک نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو خط لکھ کر برانچ بند کرنے کے فیصلے سے مطلع کردیا ہے۔
حبیب بینک نے جرمانے کے فیصلے کے خلاف امریکی محکمے سے اپیل کی ہے اور اپنی برانچ بند کرنے کی اجازت مانگی ہے جو دے دی گئی ہے۔
بینک نے اس معاملے پر امریکی عدالت سے رجوع کرنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے۔
حبیب بینک کے نیویارک چھوڑنے کے فیصلے سے اس کے نیویارک میں ملازمین کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہوگیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی سامنے آنے کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی محکمے کا یہ اقدام پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔