عید الاضحیٰ پر گوشت کھائیں مگر احتیاط سے

غذا میں گوشت کا زیادہ استعمال مختلف بیماریوں سے دوچار کر سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے اور عید الاضحیٰ کے موقع پر گوشت کی زیادتی اکثر لوگوں کی صحت کو متاثر کر دیتی ہے۔

عید قربان کے موقع پر تقریباً ہر گھر میں ہی روزانہ مزے مزے کے گوشت کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں جن کی خوشبو اور لذت کے سامنے ہاتھ روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔ 

غذا میں گوشت کا استعمال پروٹین، آئرن، وٹامنز اور معدنی طاقت فراہم کرتا ہے لیکن اس کی زیادتی مختلف بیماریوں سے دوچار کر سکتی ہے۔

عموماً گھروں میں گوشت کو کئی کئی ہفتے یا مہینوں تک فریز کر دیا جاتا ہے لیکن ایسا کرنے سے اس میں جراثیم پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ گوشت کو 3 ہفتوں سے زیادہ فریز نہیں کیا جانا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق خوراک میں روزانہ صحت کے لئے 90 گرام اور ہفتہ میں 500 گرام تک گوشت کا استعمال مفید ہوتا ہے تاہم اس سمیں زیادتی صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

فائل فوٹو۔

ماہرین کے مطابق بہت زیادہ گوشت کا استعمال کولیسٹرول ، فیٹ، بلڈ پریشر اور پیٹ کے امراض میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس سے انسانی قوت مدافعت اور صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 2015 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وافر مقدار میں گوشت کے استعمال سے کینسر کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

اسی طرح امریکا کے نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے مطابق گوشت کو بہت زیادہ درجہ حرارت پر پکایا جاتا ہے جس سے ہیٹروسائیکلیک امائن (HCAs) اور پولیسائیک لک ایرومیٹک ہائیڈروکاربن کیمیکلز فراہم ہوتے ہیں جس سے انسانی صحت میں کینسر کا خدشہ بڑھ سکتے ہیں۔ 

فائل فوٹو۔

ایسے پکوان جن میں گوشت کے ساتھ تیل کا استعمال بھی بہت زیادہ کیا جاتا ہے وہ جسم میں چربی بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ماہرین چہل قدمی کی ہدایت کرتے ہیں ساتھ ہی ایسے کھانوں کے ساتھ سبز چائے پینے کا مشورہ فراہم کرتے ہیں۔

اکثر عیدالاضحی کے فورا بعد لوگوں میں قبض سمیت پیٹ کے امراض بھی بڑھ جاتے ہیں جس کی ایک وجہ گوشت کے استعمال میں زیادتی ہو سکتی ہے۔

فائل فوٹو۔

ماہرین کے مطابق رات میں سونے سے قبل اسپغول کی بھوسی کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اسپغول کھانے میں موجود چربی اور کولسٹرول کی ایک مقدار جذب کرکے فضلے میں خارج کردیتا ہے جس سے دل کی بیماریوں سے  ایک حد تک بچاؤ ممکن ہے۔

مزید خبریں :