بے نظیر قتل کیس میں بری 5 ملزمان اڈیالہ جیل میں زیرحراست

سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو کی فائل فوٹو

راولپنڈی : پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما او رسابق وزیراعظم بےنظیرکے قتل کیس میں بری ہونے والے 5 ملزمان کو 30 دن کے لیے اڈیالہ جیل میں زیر حراست رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بے نظیر بھٹو کو دسمبر 2007 میں راولپنڈی کے لیاقت باغ کے باہر ایک خودکش حملے میں شہید ہو گئی تھیں۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ روز (جمعرات )سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں 5 ملزمان کو بری کرنے جب کہ دو سابق پولیس افسران سی پی او سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاؤن خرم شہزاد کو شواہد ضائع کر نے اور مجرمانہ غفلت پر 17 ، 17 سال قید کی سزا سنائی۔

عدالت نے اپنے حکم میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔

عدالت نے عدم ثبوتوں کی بنیاد پر جن 5 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا ان میں محمد رفاقت ، حسنین گل، شیر زمان ، اعتزاز شاہ اور رشید احمد شامل ہیں ۔

ذرائع کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کی جانب سے ڈپٹی کمشنر سے درخواست کی گئی کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں بری ہونے والے ملزمان کو 30 دن تک اڈیالہ جیل میں ہی بند رکھا جائے کیونکہ ان افراد کی رہائی سے امن عامہ کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

جمعرات کو عدالت نے سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی راول ٹاون خرم شہزاد کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 119 کے تحت 10،10 سال قید اورپانچ ، پانچ لاکھ روپے جرمانہ جب کہ دفعہ 201 کے تحت 7،7سال قید اور 5،5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ جرمانہ کی عدم ادائیگی پر انہیں مزید 6 ماہ قید کاٹنا پڑے گی۔

دونوں سابق پولیس افسران فیصلہ سننے کے لیے اڈیالہ جیل میں موجود تھے اور انہیں موقع سے گرفتار کر لیا گیا ۔

عدا لت نے اپنے حکم میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر اشتہاری ملزم قرار دے کر جائیداد قرق کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

بے نظیر کے تینوں بچوں نے اپنی والدہ کے قتل کیس کے فیصلے کو ’ناقابل ‘قبول قرار دیا جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

مزید خبریں :