دنیا
Time 05 ستمبر ، 2017

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم: میانمار پر عالمی دباؤ بڑھنے لگا

ڈھاکا: میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی مختلف مسلم ممالک بشمول بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور پاکستان کی جانب سے میانمار میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو تنقید کا نشانہ نہ بنانے پر دباؤ کا شکار ہیں جبکہ تنازع کے باعث ایک لاکھ 25 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔

انڈونیشیا کے وزیر خارجہ نے نوبل انعام یافتہ رہنما اور میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلانگ سے پیر کو ملاقات کی اور ملک میں جاری خونریزی کو ختم کرنے کی تلقین کی۔

ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ میانمار کی حکومت کو فوری طور پر پرتشدد کارروائیاں روکتے ہوئے مختصر اور طویل مدتی بنیادوں پر متاثرہ عوام کی امداد کے منصوبوں پر کام کرنا چاہیے۔

حالیہ پرتشدد کارروائیوں کا آغاز شمال مغربی ریاست راکھین میں اگست میں شروع ہوا جب درجنوں حملہ آوروں نے پولیس پوسٹوں اور ایک فوجی اڈے پر حملہ کردیا۔

بعدازاں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کاررائیوں کے نتیجے میں کم از کم 400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متعدد بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔

آنگ سان سوچی پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ میانمار میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر تنقید نہیں کرتیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 25 اگست کے بعد سے میانمار سے بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 23 ہزار 600 ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال اکتوبر میں سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد بھی 87 ہزار افراد بنگلہ دیش منتقل ہوئے تھے۔

دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف قومی و صوبائی اسمبلیوں میں قراردادیں جمع کرادی گئی ہیں جب کہ سینیٹ میں بھی تحریک التوا جمع کرائی گئی ہے۔

قومی اسمبلی میں قرارداد ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کو مؤثر انداز سے اجاگر کرے، روہنگیا مسلمانوں کو انسانی بنیادوں پر بہترین مدد فراہم کی جائے اور ہمسایہ ممالک اپنے ملک میں مہاجرین کو داخلے کی اجازت دیں۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری خواتین، بچوں، نومولود بچوں اور معمر افراد پرظلم کا نوٹس لے، متاثرہ خاندانوں کو خوراک، ادویات اور ٹھکانہ فراہم کیا جائے جب کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کے ذریعے روہنگیا مسلمانوں پر تشدد رکوایا جائے۔

ادھر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی میانمار میں مسلمانوں پر مظالم فوری طور پر روکنے اور او آئی سی سے اس حوالے سے فوری طور پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے بھی آنگ سان سوچی پر زور دیا کہ وہ میانمار میں جاری مظالم کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔

مزید خبریں :