پاکستان
Time 06 ستمبر ، 2017

تنظیم کو منوانے کیلئے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کی، انصارالشریعہ کے سربراہ کا انکشاف


کراچی: انصارالشریعہ کے گرفتار سربراہ ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی تنظیم نے خود کو منوانے کے لیے پولیس اہلکاورں کی ٹارگٹ کلنگ کی۔

تفصیلات کے مطابق دوران تفتیش عبداللہ ہاشمی نے انکشاف کیا کہ 2015 میں کام شروع کرنے والی ان کی تنظیم انصارالشریعہ 10 سے 12 اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکوں پر مشتمل تھی جو یونیورسٹیز سے فارغ التحصیل تھے۔

ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتایا کہ اپنی تنظیم کو منوانے کےلیے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی۔

ملزم نے انکشاف کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار پر حملے میں مارا گیا ملزم حسان افغانستان سے تربیت لے کر آیا تھا اور داؤد یونیورسٹی میں الیکٹرونک سائنس کا ٹیچر تھا۔

سربراہ انصارالشریعہ نے بتایا کہ حسان عرف ولید کی والدہ ڈاکٹر اور والد پروفیسر ہیں، اسے 45 ہزار تنخواہ ملتی تھی جو آدھی گھر اور آدھی تنظیم کو دیتا تھا جب کہ وہ این ای ڈی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی بھی کررہا تھا۔

ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے انکشاف کیا کہ اس نے کراچی میں گلبرگ پولیس اور عزیز بھٹی چوکی پر حملےکی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ انصارالشریعہ پاکستان کے چیف شہریار عبداللہ ہاشمی کو سیکیورٹی فورسز نے پیر کے روز کنیز فاطمہ سوسائٹی میں کارروائی کے دوران حراست میں لیا۔

ذرائع کے مطابق شہریار عبداللہ این ای ڈی یونیورسٹی کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا ملازم تھا اور وہ کمپیوٹر کا ماہر ہے جب کہ اس نے کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فزکس سے ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔

اعلیٰ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خفیہ اطلاعات پر کنیز فاطمہ سوسائٹی میں کئے گئے آپریشن کے دوران 6 سے زائد دہشت گردوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

مزید خبریں :