پاکستان
Time 12 ستمبر ، 2017

خواجہ اظہار پر حملہ کرنے والی تنظیم کو بڑی حد تک قابو کرلیا، وزیرداخلہ

کراچی: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ خواجہ اظہار پر حملے میں سامنے آنے والی تنطیم کو بڑی حد تک قابو کرلیا ہے اب اس کے چند لوگ مفرور ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی تمام سول آرمز فورسز کو سلام پیش کرتا ہوں، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں مستحکم کرنا ہے۔

ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ خواجہ اظہار پر حملے میں سامنے آنے والی تنطیم کو بڑی حد تک قابو کرلیا ہے، اب اس کے چند لوگ مفرور ہیں ان کے گرد بھی گھیرا تنگ کررہے ہیں اور بہت جلد پورے گروہ کو پکڑنے کی خوشخبری دیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تخریب کاری کے لیے نوجوانوں کا دشمن کے ہاتھ چڑھ جانا کسی بھی ملک کے لیے خطرناک ہے، یہ افسوسناک ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان گمراہ کن خیالات کی طرف راغب ہوجائیں، اس معاملے پر میڈیا سے درخواست کروں گا کہ نوجوانوں میں اس بات کا شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کہ ایسے گروہ سے خبردار رہیں جب کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بھی مؤثر نگرانی یقینی بنانے کا کہا ہے، اساتذہ بھی یقینی بنائیں کہ طلبہ اس طرح کے گروہوں کے ہاتھ میں نہ کھیل پائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں دہشت گردی کرنے اور پولیس کو مارنے والے نوجوان نہیں چاہئیں، ہمیں نوبل انعام جیتنے والے نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اینکر پرسن کو کہتا ہوں کہ جب آپ صبح شام جمہوریت کو گالیاں دیں گے، ہر کسی کی پگڑی اچھالیں گے اور کردار کشی کریں گے، 18 سے 20 سال کے نوجوان کو یہ بتائیں گے کہ ملک میں ہرکوئی چور ہے تو وہ انتہا پسندوں کی طرف کیوں راغب نہیں ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ چوہدری نثار نے جہاں کام چھوڑا ہم وہیں سے لے کر چلیں گے، ان کی پالیسی کو مزید بہتر کرنا نقطہ نظر ہونا چاہیے کیونکہ چوہدری نثار بھی (ن) لیگ اور نواز شریف حکومت کی پالیسی پر عملدرآمد کررہے تھے، ملک میں حکومت تبدیل نہیں ہوئی اس لیے پالیسی جو ہماری حکومت کی تھی اسے ہی آگے لے کر چلیں گے اور مزید مؤثر انداز میں عملدرآمد کے لیے کوشش کریں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان اور اداروں میں اعتماد بحال کرنا ہے، پاکستان کی سول حکومت اور عسکری ادارے مل کر آپریشن ردالفساد کو کامیاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک لائن آف کنٹرول کی بات ہے تو ہماری فورسز بھارت کی اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ دشمن کی یہ بھی کوشش ہے کہ وہ ہمیں کسی تصادم کی طرف لے کر جائے، دشمن ہماری توجہ اقتصادی ترقی اور سی پیک سے ہٹانا چاہتا ہے لیکن ہمیں دانشمندی کے ساتھ قومی مفاد برقرار رکھتے ہوئے امن کو فروغ دینا ہے کیونکہ ہمارا حتمی مقصد پاکستان کو ایشین ٹائیگر اور اقتصادی طاقت بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کا مقدمہ اس وقت انٹرنیشنل کورٹ میں ہے، پاکستان کی جمہوری حکومت اور عسکری ادارے مل کر اس کی پیروی کررہے ہیں، کلبھوشن کے مقدمے کا مؤثر طریقے سے دفاع کریں گے کیونکہ یہ ثبوت ہےکہ ہمارا ہمسایہ ملک ہمارے ملک میں تخریب کاری کے ذریعے انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے اور اس کا مقصد سی پیک سبوتاژ کرنا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستانی قوم کا منصوبہ ہے، یہ چین اور پاکستان کی لازوال دوستی کا نتیجہ ہے اسے کوئی واپس نہیں کرسکتا اور یہ ہر حال میں کامیاب ہوگا، اس حوالے سے غلط فہمیاں نہ پھیلائی جائیں، کچھ سقراط اور بقراط اپنے منفی تبصروں سے پاکستان اور چین کی دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے، چین نے پاکستان کا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، جب کوئی 10 ڈالر لگانے کو تیار نہیں تھا، تو چین نے دنیا کو 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پیغام دیا جس نے پاکستان کی حیثیت کو بدل دیا، اس کا مقصد پاکستان کے بزنس کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ اسے مضبوط کرنا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹرمپ کی تقریر پر چین نے فوری طور پر پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، روس اور یورپی یونین نے بھی ہمارے کردار کو سراہا جب کہ امریکا کے اندر خود ٹرمپ کی پالیسی پر تجزیئے ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قربانیوں کی پوری دنیا معترف ہے، برکس اعلامیہ نیا اعلامیہ نہیں تھا، یہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا ری پروڈکشن تھا، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کامیابی کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں، ٹرمپ کی تقریر کو سن کر ہم پوری دنیا کے اعتراف کو نظر انداز نہیں کرسکے۔

ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ کراچی کے امن میں وفاقی حکومت رینجرز کے ذریعے اپنا کردار اد کررہی ہے، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر اپنی کوششیں کررہے ہیں اور صوبائی حکومت کی مدد جاری رکھیں گے، امن کے لیے پولیس کا کردار مرکزی ہے، آئی جی سندھ کی تقرری پر تنازع افسوسناک بات ہے، اس حوالے سے گورنر اور وزیراعلیٰ سے بات ہوئی ہے اور امید ہے کہ مسئلہ بہتر رخ پر حل ہوجائے گا۔

مزید خبریں :