دنیا
Time 14 ستمبر ، 2017

ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کی گونج کینیڈا بھی پہنچ گئی

ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کی گونج کینیڈا بھی پہنچ گئی، 800 کے قریب کینیڈین شہریوں نے بھی ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریاں خریدیں، ایف بی آئی اور اخباری تحقیقات نے معاملے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

ایک حالیہ بین الاقوامی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 800 سے زائد کینیڈین شہریوں نے ایگزیکٹ سے جعلی ڈگریاں حاصل کیں جن میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں اور خاص طور پر انجینئرز، ڈاکٹرز، نرسز اور کونسلرز نمایاں ہیں۔

جعلی ڈگریوں کے معاملات کی تحقیقات کرنے والے امریکی ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ ایلن ایزل کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک آپریشن ہے، یہ اس بات کی مکمل تصویر پیش نہیں کرتا کہ پورے کینیڈا میں مجموعی طور پر کتنی جعلی ڈگریاں فروخت ہوئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم سب کسی بھی ایسے شخص کے ہاتھوں نقصان اٹھا سکتے ہیں جو اس شعبے میں باقاعدہ تربیت یافتہ تو نہیں تاہم ڈگری یافتہ ہے۔ 

اس حوالے سے گلبرٹ کورکسز نامی شخص کا کیس بڑا اہم ہے جس نے ایگزیکٹ سے المیڈا یونیورسٹی کی ایک ایسی ہی ڈگری حاصل کی حالانکہ وہ پہلے ایک ٹھیکے دار تھا اور اب نفسیات کا ڈاکٹر ہے جو ٹراما اور زیادتی کا شکار بچوں کی نفسیاتی حوالے سے مدد کرتا ہے۔

ایگزیکٹ میں کوالٹی انشورنس کے شعبہ میں کام کرنے والے یاسر جمشید کا کہنا ہے کہ 95 فیصد ایجوکیشن کسٹمرز خود دھوکے باز ہیں، ان کو پتہ ہے کہ جو چیز وہ خرید رہے ہیں وہ اصل نہیں لیکن اس کے باوجود وہ اسے خرید رہے ہیں۔

 یاسر جمشید کہتے ہیں 'جب انہوں نے سال 2015 میں سب سے پہلے اس بارے میں شور مچایا تو اس وقت تک ایگزیکٹ نے 20 کسٹمرز سے 6 لاکھ ڈالر کی رقم برآمد کی تھی، اس معاملے میں ایگزیکٹ کمپنی کے ہی نائب صدر عمیر حامد کو امریکا میں 21 ماہ کی قید اور 5 ملین ڈالر سے زائد کا جرمانہ بھی ہوا ہے۔


مزید خبریں :