لاہور، الیکشن اور کرکٹ

زندہ دلان لاہور ایک طرف تو ورلڈ الیون میں پاکستان کی فتح کا جشن منا رہے ہیں تو دوسری طرف این اے 120 کے الیکشن کے منتظر ہیں۔

آٹھ سال بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی خوش آئند ہے، اس کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ، رامیز راجا کے ساتھ ساتھ جنگ/جیو گروپ بھی مبارک باد کا مستحق ہے۔وسیم اکرم نے چند روز قبل یہ بیان دیا تھا کہ پاکستان کی ہار یا جیت اتنی اہم نہیں جتنا یہ اہم ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو رہی ہے۔

ملک میں سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری کا کریڈٹ مسلم لیگ ن کی حکومت کو بھی جاتا ہے۔ آئی سی سی کے ڈائریکٹر جائلز کلارک نے کہا ہے کہ ہم 2011 سے پاکستان میں سیکورٹی کہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، اگر یہ فائنل لاہور میں نہ ہوتا تو دورہ اتنا آسان نہ ہوتا۔ ہم نے انتظامات کا جائزہ لے کر ہی پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور اس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑا۔

لاہور میں سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے شہریوں کو ٹریفک کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا لیکن اتنے بڑے ایونٹ کا انعقاد بھی بہت بڑا کارنامہ ہے۔رہی چند لوگوں کی بات تو لوگ تو کسی حال میں خوش نہیں ہوتے۔اگر پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ان کے لیے اہم نہیں ہے تو ایسے بیمار ذہن لوگوں کو کسی طور پر مطمئن نہیں کیا جا سکتا۔

دنیائے کرکٹ کے بڑے کھلاڑیوں کا لاہور آنا پاکستان کے بارے میں منفی تاثر کو ختم کرنے کا باعث بنا ہے۔ مزید خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے فتح حاصل کی ہے جس سے مورال بھی بہتر ہوا۔

آج یعنی 17 ستمبر کو این اے 120 میں پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دنگل ہونے جا رہا ہے جس کا نتیجہ پاکستان کی سیاست کا رخ بھی تبدیل کر سکتا ہے۔ پوری قوم کی نظریں زندہ دلان لاہور کے فیصلے پر لگی ہیں کیونکہ لاہور کی سیاست ہمیشہ سے ہی ملکی سیاست کا محو و مرکز رہی ہے۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر پچاس کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی،محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں, حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔