پاکستان
Time 20 ستمبر ، 2017

'پاکستان مخالف برکس اعلامیہ آنے پر سفارتکاروں سے جواب طلبی کی جائے'

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ برکس تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کے خلاف قرارداد آئی جس پر سفارت کاروں سے جواب طلبی ضرور کرنی چاہیے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برکس کا آخری اجلاس بھارت میں ہوا جس میں مودی سرکاری نے اسی قسم کی قرارداد منظور کرانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن وہ ناکام رہا اور ایک سال بعد چین میں ہونے والی میٹنگ میں وہی قرارداد منظور ہوگئی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ہمارے سفارتکار کیا کرتے رہے، ان سے جواب طلبی ضروری ہونی چاہیے کہ انہوں نے حکومت اور وزارت خارجہ کو اس امر کے بارے میں قبل از اطلاع کیوں نہیں دی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ حیران کن عمل تھا کہ 15 تاریخ کو ڈرون حملہ ہوا اور روایتی مذمت بھی نہیں کی گئی اور جس دن حملہ ہوا وزیراعظم پاکستان امریکی سفیر سے ملے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے متعلق ایوان کا مؤقف واضح رہا ہے کہ یہ ناقابل قبول اور پاکستان کی آزادی و خودمختاری کے لئے چیلنج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پاکستان میں ہوتے تو ان سے ڈرون حملے سے متعلق پوچھتا، اسمبلی میں معاملہ نہ اٹھاتا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں، برطانوی اپوزیشن لیڈر نے دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کی عزت کرو۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ آج ساڑھے چار لاکھ سے زائد مسلمان ملک بدر کئے گئے، زندہ مسلمانوں کو کلہاڑیوں کے ذریعے مارا گیا، حاملہ خواتین کے ساتھ وہ سلوک ہوا جس کا اظہار نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا معاملے پر دنیا خاموش ہے، یہ صرف دہشت گردی نہیں بلکہ نسل کشی ہے اور اس میں برما کی حکومت براہ راست ملوث ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں سے متعلق ایوان کی جانب سے لائی جانے والی قرارداد کافی نہیں، بطور انسان اور مسلمان ہمارا فریضہ ہے کہ عملاً کچھ کریں، ایوان کی طرف سے حکومت کو مطالبہ جانا چاہیے کہ او آئی سی کا اجلاس روہنگیا مسلمانوں پر بلایا جائے۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ او آئی سی اتنے بڑے سانحہ پر اگر نہیں جاگتی تو یہ بے فائدہ تنظیم ہے، او آئی سی کا ایک نکاتی ایجنڈا اجلاس ہونا چاہیے جس پر صرف روہنگیا مسلمانوں کے مسائل پر بات ہو۔

چوہدری نثار نے تجویز دی کہ ایک فنڈ بنایا جائے جس میں روہنگیا مسلمانوں کے لئے نجی اور سرکاری طور پر فنڈز اکٹھے کئے جائیں اور شروعات ہم سے کریں، اراکین اسمبلی کی تنخواہیں روہنگیا مسلمانوں کے فنڈز میں شامل کریں۔

انہوں نے کہا کہ کتا بھی مرتا ہے تو انسانی حقوق کے علمبردار آواز اٹھاتے ہیں مگر برما میں مسلمان مر رہے ہیں، کہاں ہیں انسانی حقوق کے علمبردار اور وہ روہنگیا معاملے پر کیوں خاموش ہیں۔

مزید خبریں :