پاکستان
Time 22 ستمبر ، 2017

بھارت نے مہم جوئی کی کوشش کی تو منہ توڑ جواب ملے گا، وزیراعظم

نیویارک: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران کشمیر کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے خطے میں بھارتی جرائم کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کردیا جب کہ بھارت کو کسی بھی مہم جوئی کے نتیجے میں منہ توڑ جواب کا بھی پیغام دے دیا۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کو کچلنے کے لیے فوج تعینات کی، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے آج اقوام متحدہ کے چارٹر کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی کوششوں کو طاقت کے ذریعے سے کچلنے کے لیے 7 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کشمیر میں جنگی جرائم اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے، پاکستان کشمیر میں بھارتی جرائم پر بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے  لائن آف کنٹرول کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ 

’عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم روکے‘ 

وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں کے استعمال اور دیگر جرائم سے روکے۔

شاہد خاقان عباسی نے بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پاکستان میں تخریب کاری کی پشت پناہی بند کرنا ہوگی، پاکستان کی جانب سے بھارت کی کسی بھی مہم جوئی یا کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرئن کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم نے بھارت کی طرف ایک بار پھر مذاکرات کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے دو ٹوک مؤقف اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسائل کا فوجی حل نہیں، اس کے  لیے مصالحت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جو سرحد پار کرکے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں‘

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، ہم نے اپنے فوجی جوانوں سمیت 70 ہزار  شہریوں کا جانی نقصان اٹھایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی قربانیوں کے باوجود افغانستان میں فوجی یا سیاسی تعطل کا الزام پاکستان پر لگنا تکلیف دہ ہے، ہم کسی کے لیے قربانی کا بکرا نہیں بن سکتے، نائن الیون کے بعد پاکستان کی کوششوں سے القاعدہ کا خاتمہ ہوا۔

وزیراعظم نے  دوٹوک مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان افغان جنگ کو اپنی زمین پر لڑنے کے لیے ہرگز تیار نہیں اور نہ ہی ہم کسی ایسی پالیسی کی حمایت کرینگے جو افغانستان اور پاکستان کے عوام کی پریشانیوں میں اضافے کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی امن و سلامتی کے لیے کوششوں کو سراہتے ہیں، عراق اور شام میں داعش اگرچہ کمزور ہوگئی مگر دہشت گردی کے واقعات آج بھی دنیا میں جاری ہیں ۔

وزیراعظم نے اس موقع پر روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا دنیا دیکھ رہی ہے کہ  میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ہورہی ہے، جنرل اسمبلی میں خطاب

انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایٹمی ہتھیار تب ہی بنائے جب اس کے ہمسائے ملک نے انہیں حاصل کیا۔

وزیراعظم نے اپنی تقریر میں دوست ملک چین کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی ترقی اور خوشحالی کے لیے چینی صدر کا ویژن قابل تعریف ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے موقع پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔ان کے ہمراہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی اور وفد کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

مزید خبریں :