دنیا
Time 29 ستمبر ، 2017

اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ اٹھانے پر رکاوٹ بنا رہا، رپورٹ

غیرملکی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ میانمار حکومت کے سامنے اٹھانے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور امدادی رضاکاروں کو روکا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم سے متعلق رپورٹ ترتیب دی ہے جس میں ان کے نمائندے نے وہاں کے حالات کا جائزہ لے کر اسے رپورٹ کیا۔

رپورٹ کے مطابق میانمار میں اقوام متحدہ کی قیادت نے روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے معاملات کو حکومت کے سامنے اٹھانے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ایک سابق عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میانمار میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے انسانی حقوق کے کارکنوں کو ان حساس علاقوں کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا جہاں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ بحران سے 4 سال قبل میانمار میں اقوام متحدہ کی ملکی ٹیم کے کینیڈین سربراہ رینیٹالوک ڈیسیڈیلین نے روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر آواز اٹھانے سے روکا تھا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو روہنگیا علاقوں کا دورہ کرنے سے بھی روکنے کی کوشش کی۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے مقامی سابق سربراہ نے عملے کے ان ارکان کو بھی الگ تھلگ کردیا جنہوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق خبردار کیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست راخائن جہاں روہنگیا مسلمان آباد تھے وہاں سے متعلق اقوام متحدہ کی جاری کردہ پریس ریلیزوں میں روہنگیا کے لفظ سے مکمل گریز کیا جانے لگا اور اقوام متحدہ کے عملے کے لئے روہنگیا کے بارے میں کھلے عام بات کرنا بھی ممنوع ہو کر رہ گیا۔

خیال رہے کہ میانمار میں ریاست راخائن میں ریاستی سرپرستی میں تشدد اور گھر جلائے جانے کے واقعات کے نتیجے میں تقریباً 5 لاکھ افراد پڑوسی ملک بنگلادیش نقل مکانی کرچکے ہیں۔

ریاست راخائن میں حالیہ تشدد کے واقعات کے بعد اقوام متحدہ امدادی کارروائیوں میں پیش پیش رہی ہے اور اس نے امدادی سامان فراہم کرنے کے علاوہ میانمار حکام کے خلاف سخت بیانات دیے ہیں۔

دوسری جانب میانمار میں اقوام متحدہ کے عملے نے بی بی سی کی ان تحقیقات کی سختی سے تردید کی ہے۔

مکمل رپورٹ پڑھیں

مزید خبریں :