پی آئی اے کے زوال کی وجہ غیر ضروری تجربات؟

پی آئی اے کو زوال سے کمال کی طرف لانے کیلئے کئی تجربے کئے جاچکے ہیں اور ہر تجربہ قومی ایئرلائن کو مزید اربوں روپے کا مقروض کرنے کا باعث بنا۔ تاریخ سے کوئی سبق نہ سیکھا گیا اور تجربات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

پی آئی اے سے متعلق موجودہ حکومت کے تجربات کا جائزہ لیا جائے تو اس نے قومی ایئرلائن میں اپنےسوا چار سالہ دور میں دو مشیر ہوا بازی ، 7 چئیرمین اور پانچ ایم ڈی اور سی ای او لگائے۔

ان افراد کا تعلق مختلف شعبوں سے تھا جن میں صنعت کار، سول سرونٹ اور دیگر شامل ہیں تاہم شعبے کا تجربہ رکھنے والے پروفیشنلز نہیں تھے۔

تفصیلات کے مطابق نئے چیف ایکزیگٹو آفیسر ڈاکٹر مشرف رسول سیاں ڈاکٹر ہیں، سی او او ضیاء قادر قریشی آئل کمپنی سے متعلق جبکہ چیف مارکیٹگ آفیسر بلال شیخ موبائل فون کمپنی میں ملازمت کا تجربہ رکھتے ہیں۔

دوسری جانب ڈائریکٹر ایچ آر کو احکامات کی تعمیل میں سستی کے الزام میں برطرف کردیا گیا اور چیف ایچ آر کا چارج شعبہ فنانس کے جنرل منیجر کو دے دیا گیا۔

شعبہ مارکیٹنگ کے قابل ترین جنرل منیجر نوشیرواں عادل اور ان کے نائب کو گھر بیٹھا کر گروپ 8 کے افسر کو جنرل منیجر کا چارج دے دیا گیا، یہ افسر فارن پوسٹنگ پر ناکام ترین ثابت ہوا ۔

ان انوکھے تجربات پر پی آئی اے ترجمان کا موقف ہے کہ اچھے اداروں میں بین الشعبہ جاتی تبادلوں کا رواج عام ہے۔

وزیراعظم کے مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی اعتراف کرتے ہیں کہ پی آئی اے کا خسارا چار سو ارب روپے ہو گیا ہے۔

مزید خبریں :