پاکستان
Time 17 اکتوبر ، 2017

عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی منحرف رہنما عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے عائشہ گلالئی کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ 

اس موقع پر عائشہ گلالئی کے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ نے ریفرنس میں ان کے موکل پر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کر دیے۔

عائشہ گلالئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی سے 17 اگست تک جواب مانگنے کا شو کاز 18 اگست کو پوسٹ کیا گیا جب کہ پارٹی سربراہ نے جان بوجھ کر عائشہ گلالئی کو جواب دینے کا موقع نہیں دیا جو بظاہر بددیانتی لگتا ہے۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل سکندر بشیر نے موقف اختیار کیا کہ عائشہ گلالئی نے پارٹی چھوڑ دی لیکن اسمبلی رکنیت نہ چھوڑیں، یہ آئینی طور پر ممکن نہیں، پارٹی چیرمین کے ڈیکلریشن کے بعد گلالئی کی اسمبلی رکنیت منسوخ کی جانی چاہیے۔

عائشہ گلالئی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ گلالئی نے 7 اگست کو قومی اسمبلی میں کہا پارٹی نہیں چھوڑ رہی، انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا تاہم پارٹی چھوڑنے کے ارادے کا اظہار مستعفی ہوجانا نہیں ہوتا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ عائشہ گلالئی کسی حلقے سے جیت کر قومی اسمبلی کی رکن منتخب نہیں ہوئیں بلکہ قومی اسمبلی کی مخصوص نشست پر نامزد کی گئیں۔

رکن الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ووٹ نہ دینے والے دیگر پارٹی ارکان کو بھی نوٹس دیے گئے جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ باقی ارکان نے ووٹ نہیں دیے تو پارٹی چھوڑنے کا اعلان بھی نہیں کیا۔

اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ آپ کی جماعت سے مستعفی ہونے کا طریقہ کار کیا ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے آئین میں کسی رکن کے لئے استعفیٰ دینے کا طریقہ کار نہیں ہے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عائشہ گلالئی کا پارٹی چھوڑنے کے لئے تحریری استعفیٰ دینا لازم نہیں وہ پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر کے بیان سے منحرف ہوگئیں تھیں۔

الیکشن کمیشن نے فریقین وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عائشہ گلالئی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 24 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ یکم اگست کو عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف کو خیرباد کہتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف میں پارٹی چیئرمین کی وجہ سے ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں ہے اور عمران خان نے انہیں 2013 میں غیرمناسب پیغامات بھیجے تھے۔

مزید خبریں :