پاکستان
Time 17 اکتوبر ، 2017

خواتین پر حملے: ’پنجاب میں گرفتار ملزم بھی حملوں میں ملوث نہیں‘

کراچی: ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ کا کہنا ہےکہ شہر میں خواتین پر تیز دھار آلے سے حملوں کے شبے میں منڈی بہاء الدین سے گرفتار ملزم وسیم بھی ان حملوں میں ملوث نہیں ہے۔

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں 25 ستمبر سے خواتین پر تیز دھار آلے سے کی جانے والی وارداتوں کا ملزم تاحال گرفتار نہیں ہوسکا ہے اور ملزم اب تک اپنی کارروائیوں میں 15 سے زائد خواتین کو زخمی کرچکا ہے جب کہ اس کا دائرہ مختلف علاقوں تک پھیل چکا ہے لیکن پولیس کی تابڑ توڑ کارروائیوں کے باوجود نتیجہ صفر ہے۔

اس حوالے سے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تیز دھارآلے کے 13 واقعات میں مماثلت ہے، اس ضمن میں 38 مشتبہ ملزمان گرفتار کیے ہیں اور تین نفسیاتی اسپتالوں سے مریضوں کا ڈیٹا لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منڈی بہاء الدین سے گرفتار ملزم وسیم بھی ان حملوں میں ملوث نہیں اور اس کے کراچی آنے کے شواہد نہیں ملے۔

سلطان خواجہ کا کہنا تھا کہ ملزم وسیم کے زیر استعمال 16 سموں کا ڈیٹا لیا، ملزم نے 16 مختلف سمیں اور موبائل فون سیٹ استعمال کیے اور ایک بھی سم سے کراچی میں کال کی گئی نہ وصول ہوئی۔

ڈی آئی جی نے  بتایا کہ 200 سموں کا ڈیٹا چیک کیا اور 15 ہزار کالز کو ٹریس بھی کیا گیا جب کہ وسیم کے دوست شہزاد کو لانڈھی سے گرفتار کیا ہے، اس کے علاوہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن 10 روز سے ساہیوال میں ہیں۔

واقعات میں کئی زاویوں پر کام کررہے ہیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی

دوسری جانب کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر نے بریفنگ میں بتایا کہ خواتین پر حملوں کے واقعات میں کئی زاویوں پر کام کررہے ہیں، ذہنی مریض اور ماضی کے عسکری ونگ پر بھی نظر ہے کیونکہ خواتین پر حملوں کے الزام میں ماضی کے عسکری ونگز کے کارندوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔

مشتاق مہر نے کہا کہ 40 چھوٹے جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور 30،40 ذہنی مریضوں سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ رینجرز کے 100 اور پولیس کے 200 اہلکار گلشن اقبال اور جوہر میں تعنیات ہیں۔

واضح رہےکہ گزشتہ دنوں گوجرانوالہ میں پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا  تھا جسے کراچی میں خواتین پر حملوں کے شبے میں پکڑا گیا تھا تاہم اب پولیس نے ملزم کو کلین چٹ دے دی ہے۔

مزید خبریں :