پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی آپریشنل صلاحیتیں بڑھ گئیں

پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی صلاحیتوں میں اضافے کے بعد جیوانی سے سرکریک تک کوسٹ لائن کو مزید محفوظ بنادیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی رئیرایڈمرل جمیل اختر کے جیونیوز سے بات چیت میں کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں گوادر کی بندرگاہ پر سرگرمیاں تیز ہورہی ہیں، سمندری ٹریفک میں اضافہ ہورہا ہے اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوسٹ لائن کو محفوظ بنانے کے لئے مزید نئے بیسز بنا رہے ہیں، آئندہ ہفتوں میں کیٹی بندر اور ارماڑہ بیسز آپریشنل ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر، پسنی، کراچی، کورنگی اور پورٹ قاسم پر میری ٹائم سیکیورٹی فورس کے اسٹیشنز موجود ہیں، مزید دو میری ٹائم بیسز میں اضافے سے کسی ہنگامی صورت حال میں کوسٹ لائن پر فوری کارروائی کی اہلیت بڑھ جائے گی۔

پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی نے گزشتہ ایک سال میں پانچ نئے جہاز بیڑے میں شامل کئے ہیں۔ چین کے تعاون سے تیار کردہ چار جدید جہازوں سے پٹرول اسکواڈرن کی قوت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ امریکہ سے لئے گئے دو جدید جہاز گزشتہ دنوں بیڑے میں شامل ہوگئے ہیں۔

چین کے تعاون سے مزید تین بحری جہاز تیار کئے جارہے ہیں جن میں کشمیر، ژوب اور کولاچی شامل ہیں۔

رئیرایڈمرل جمیل اختر کا کہنا ہے کہ فاسٹ رسپانس بوٹس سمندر میں جرائم سے نمٹنے میں بہت معاون ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل پی ایم ایس اے نے بتایا کہ دسمبر میں پاکستان پہلی مرتبہ ایشین ہیڈ آف کوسٹ گارڈ کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ جاپان کے تعاون سے سال 2004 میں ہیڈ آف ایشین کوسٹ گارڈز میٹنگ کا آغاز ہوا جس میں پاکستان کی کوششوں سے ترکی سمیت دیگر ممالک کو بھی شامل کیا گیا۔

اس فورم کا مقصد سمندر میں سرچ اینڈ ریسکیو، غیر قانونی فشنگ، ماحولیاتی تحفظ، بحری قذاقی کے خلاف کاروائیوں کے موضوعات اور تجربات کو زیر بحث لاکر آئندہ کی حکمت عملی ترتیب دینا ہے۔

سمندری آلودگی پر ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں سیوریج ٹریٹمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے سمندر میں خطرناک حد تک آلودگی بڑھ رہی ہے، روزانہ 50 کروڑ گیلن آلودہ پانی سمندر میں جارہا ہے۔

رئیر ایڈمرل جمیل اختر نے بتایا کہ لیاری اور ملیر ندی سے بڑی مقدار میں آلودہ پانی سمندر میں جارہا ہے جبکہ روزانہ 12 ہزار ٹن کچرا بھی سمندر میں پھینکا جارہا ہے۔

ایک ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سمندری آلودگی کے باعث پاکستان میں مچھلی کی پیداوار میں چالیس فیصد کمی آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمندری آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر وفاق اور سندھ حکومت کو فوری اقدام اٹھانا چاہیے۔

مزید خبریں :