پاکستان
Time 24 اکتوبر ، 2017

کرپشن کیس: شرجیل میمن سمیت دیگر ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا

کراچی: احتساب عدالت نے کرپشن کیس میں سابق صوبائی وزیر اور پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن سمیت دیگر ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے 5 ارب 76 کروڑ سے زائد کی کرپشن کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد شرجیل میمن کو گزشتہ روز حراست میں لیا تھا جب کہ ان کے ساتھ دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

شرجیل میمن کو گزشتہ رات کراچی میں واقع نیب سندھ کے ریجنل دفتر میں بنے لاک اپ میں رکھا گیا۔

آج نیب نے شرجیل میمن سمیت تمام ملزمان کو پولیس اور رینجرز کی سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت پہنچایا جہاں سابق وزیر کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا۔

شرجیل میمن کی پیشی کے وقت احتساب عدالت کے باہر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات تھی۔

شرجیل میمن کے کیس کی احتساب عدالت نمبر ایک میں سماعت ہوئی جہاں ملزمان نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے لیے درخواست دائر کی۔

شرجیل میمن کی گرفتاری غیر قانونی ہے، وکیل کا مؤقف

دوران سماعت شرجیل میمن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ شرجیل میمن کے وارنٹ گرفتاری چیرمین نیب اور عدالت نے بھی جاری نہیں کیے پھر بھی انہیں گرفتار کیا گیا اس لیے ان کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔

جب کہ ایک اور ملزم منصور راجپوت کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل ہائیکورٹ سے ضمانت پر ہیں پھر بھی انہیں گرفتار کرلیا گیا جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

ملزمان کو 4 نومبر تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

احتساب عدالت نے تمام وکلا کے دلائل سننے کے بعد شرجیل میمن سمیت دیگر 12 ملزمان کو بھی 4 نومبر تک عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو میں شرجیل میمن نے کہا کہ کیسوں کا سامنا کرنے کے لیے وطن واپس آیا ہوں، آتے ہی عدالت میں سرنڈر کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں وکلا نے ایک اور درخواست ڈالی تھی جس کی وجہ سے نکلنے میں تاخیر ہوئی۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جب ٹرائل کورٹ کیپٹن (ر) صفدر کو ضمانت دے سکتے ہی تو ہمیں کیوں نہیں دے سکتی، اب دیکھنا ہےکہ نوازشریف بھی وطن واپس آرہے ہیں اور انہوں نے کسی عدالت سے ضمانت نہیں لی، کیا نیب انہیں گرفتار کرتا ہے یا نہیں۔

گزشتہ روز شرجیل میمن کی گرفتاری کے بعد نیب کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق دوسری جانب شرجیل میمن سمیت دیگر 12 ملزمان پر 5 ارب 76 کروڑ سے زائد غبن کا الزام ہے اور ملزمان نے 2013 اور 2015 کے دوران غبن کیے۔

نیب اعلامیے کے مطابق ملزمان نے بلواسطہ یا بلاواسطہ اپنےمقاصد کے تحت فائدے اٹھائے۔

دوسری جانب حال ہی میں چیئرمین نیب کا منصب سنبھالنے والے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ان کی اولین ترجیح بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، اب نیب میں صرف کام، کام اور کام ہوگا، میگا کرپشن کے مقدمات اب الماریوں اور فائلوں میں بند نہیں پڑے رہیں گے۔

چیرمین نیب کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہوگا، قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بلاتفریق بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے۔

مزید خبریں :