پاکستان
Time 25 اکتوبر ، 2017

کوئٹہ میں خواتین کا پہلا ریسٹورنٹ

فوٹو: شہاب عمر

کوئٹہ میں خواتین کے عملے پر مشتمل پہلے ریسٹورنٹ کا افتتاح ہوا ہے جس کی مالکن اور کک سے لے کر صارفین کو کھانا پیش کرنے تک سب ملازمین خواتین ہیں۔

کوئٹہ کے ہزارہ ٹاون میں خواتین کے عملے پر مشتمل یہ رسٹورنٹ نہ صرف کوئٹہ بلکہ بلوچستان میں خواتین کا پہلا ریسٹورنٹ ہے۔

اس منفرد ریسٹورنٹ میں کل پانچ خواتین کام کر رہی ہیں جو کھانا پکاتی ہیں اور صارفین کو پیش بھی کرتی ہیں۔

ریسٹورنٹ میں خواتین، فیملی والے اور مرد سبھی کھانا کھانے آسکتے ہیں۔

ریسٹورنٹ کی مالکن حمیدہ علی ہزارہ سماجی اور سیاسی کارکن بھی ہیں جو خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔

حمیدہ علی نے خواتین کو حقوق کی فراہمی اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لئے حرمت نسواں فاونڈیشن کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے۔

حمیدہ علی ہزارہ نے جیونیوز کو بتایا کہ وہ خواتین کو مختلف شعبوں میں آگے لانے اور ان کے حقوق کی فراہمی سے متعلق مختلف سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب انہیں خیال آیا کہ خواتین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لئے بھی کوئی اقدام اٹھایا جائے اور یہ ضروری بھی ہے کیونکہ گزشتہ 10 سے 15 سالوں کے دوران کوئٹہ میں بم، خود کش دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بیشتر واقعات میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نشانہ بنے جن میں سینکڑوں کی تعداد میں مرد اور نوجوان جان کی بازی ہار گئے، جان بحق ہونے والوں میں سے پیشتر اپنے گھروں کے سربراہ یا واحد کفیل تھے، ان کے جانے کے بعد ورثا معاشی مشکلات کا شکار ہوئے جو ابھی تک بڑی مشکل سے اپنے گھر کا چولہا جلا رہے ہیں۔

فوٹو: شہاب عمر

حمیدہ علی نے یہ بھی بتایا کہ ابتدا میں خواتین ریسٹورنٹ کھولنے کے حوالے سے مشکلات درپیش تھیں کیونکہ کوئٹہ ایک قبائلی معاشرہ ہے جہاں خواتین اور لڑکیوں کو صرف پڑھائی کی حد تک گھروں سے نکلنے کی اجازت ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ارد گرد کے لوگوں کی طرف سے بھی میری حوصلہ شکنی کی گئی لیکن اہلخانہ سمیت کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے اس کام میں میرا حوصلہ بڑھایا جس کے باعث کوئٹہ میں خواتین کے عملے پر مشتمل پہلا ریسٹورنٹ کھولنے میں کامیابی ملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹ میں کام کرنے والی خواتین میں مستحق خواتین اور طالبات کام کر رہی ہیں جو اپنے گھر اور تعلیمی اخراتات پورا کر رہی ہیں۔ خانسامہ خواتین ہزارہ کمیونٹی کی روایتی ڈش سمیت مختلف طرح کے فاسٹ فوڈزاور کھانے پکاتی ہیں۔

یہاں کام کرنے والی ایک خاتون بصیرا بی بی کہتی ہیں کہ انہیں یہاں کام کرتے ہوئے حوصلہ افزائی کے ساتھ اعتماد بھی ملا ہے اور ان کا معاشی بوجھ بھی کم ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے علاقے میں خواتین ریسٹورنٹ کے چرچے ہیں، بازار آئے خریدار، سہیلیاں اور خواتین خریدار شوق سے اسی ریسٹورنٹ کا رخ کرتی ہیں اور یہاں کے لذیز کھانے مزے مزے سے کھاتی ہیں۔

رسٹورنٹ آئی ہوئی ایک خاتون بتول بی بی کا کہنا تھا کہ خواتین ریسٹورنٹ کا کھلنا خوش آئند ہے، دیگر ریسٹورنٹ جانے کی نسبت یہاں آکر انہیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔

فوٹو: شہاب عمر

حمیدہ علی ہزارہ نے بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ وہ ریسٹورنٹ کھولنے کے مقصد میں کامیاب ہوئی ہیں جب کہ یہاں کام کرنے والی خواتین نے عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ وہ مردوں سے کسی صورت پیچھے نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین خریدار یہاں آ کر خود کو محفوظ محسوس کرتی ہیں اور تسلی سے بیٹھ کر کھاپی لیتی ہیں اور کچھ دیر سہیلیوں کے ساتھ خوش گپیںاں کر کے چلی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک اچھی بات یہ ہے کہ اب انہیں سوسائٹی کی طرف سے بھی اچھے اور پر اعتماد فیڈ بیکس بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔