پاکستان
Time 05 نومبر ، 2017

پنجاب میں اسموگ کا راج برقرار، مختلف حادثات میں 7 افراد ہلاک

فائل فوٹو/اے ایف پی—۔

دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر شہر آج بھی آلودہ دھند اور اسموگ کی لپیٹ میں ہیں۔

دھند اور اسموگ کے باعث حد نگاہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو سفری مشکلات کا سامنا ہے اور موٹروے ایم 2 بابو صابو سےکوٹ مومن، موٹروے ایم 3 پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد، ایم 4 فیصل آباد سے گوجرہ اور خانیوال سے ملتان موٹروے کو دھند کے باعث بند کر دیا گیا۔

 دھند کے باعث پروازوں اور ٹرینوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز حکومت پنجاب نے آلودہ دھند اور اسموگ پر قابو پانے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی تھی، جبکہ فصلوں، ٹائروں اور کوڑے کو آگ لگانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

گزشتہ دو روز کے دوران دھند اور اسموگ کی وجہ سے ہونے والے ٹریفک حادثات میں اب تک 7 افراد ہلاک اور 45 سے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

فیصل آباد

ملک کے دوسرے شہروں کی طرح صنعتی شہر فیصل آباد بھی اسموگ کی لپیٹ میں ہے، جہاں کی سیکڑوں فیکٹریوں اور کارخانوں کی چمنیوں سے نکلنے والا دھواں اپنے ساتھ زہریلی گیسوں سے اسموگ کو جان لیوا بنا رہا ہے۔

زرعی یونیورسٹی میں ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہت عرصے سے اس طرف توجہ دلائی جا رہی تھی کہ فیکٹریوں اور کارخانوں کی چمینوں سے بغیر فلٹر کے نکلنے والے دھویں سے ایسی گیسیں اور زرات نکلتے ہیں جو انسانی صحت کو براہ راست متاثر کرتے ہیں اور یہی آلودگی دھند کے ساتھ مل کر اسموگ کی صورت میں وبال جان چکی ہے۔

چیئرمین کلائمیٹ چینج ڈاکڑ اشفاق احمد کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فیکٹریوں کی چمنیوں سے نکلنے والی گیسیں میتھین، نائٹروجن، ہیلیئم اور سلفر ڈائی آکسائیڈ کے باعث آنکھوں میں چبھن ہو رہی اور گلے خراب ہو رہے ہیں اور اس کا حل یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فیکڑیوں اور کارخانوں سے نکلنے والے دھویں کو فلڑ کرنے، کوڑے کرکٹ کو بغیر آگ لگائے تلف کرنے اور موجود درختوں کی حفاظت اور نئے درخت لگا کر ہی اسموگ جسے چیلنج سے نپٹا جا سکتا ہے۔

ملتان

جنوبی پنجاب کا شہر ملتان بھی شدید اسموگ کی لپیٹ میں ہے، اسموگ کے باعث نہ صرف حد نگاہ متاثر ہے بلکہ روزانہ درجنوں مریض اسموگ سے متاثر ہوکر مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملتان میں روزانہ تقریباً 90 اسموگ سے متاثرہ افراد سانس ، دل اور آنکھوں کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں ۔

بجلی کی فراہمی متاثر

اسموگ کی وجہ سے سسٹم ٹرپ ہونے سے سندھ، بلوچستان اور پنجاب کےمتعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

پنجاب میں ملتان، بہاولپور اور دیگرعلاقوں میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی۔

ترجمان نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے مطابق شدید دھند کے باعث این ٹی ڈی سی کی ٹیم کو بحالی کے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے چند روز شدید دھند اور اسموگ جاری رہنےکا امکان ہے۔

اسموگ کے باعث میپکو ریجن کے 25 گرڈ اسٹیشنز سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

میپکو ترجمان جمشید نیازی کے مطابق ساہیوال، وہاڑی، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپورکے عل​اقے متاثر ہوئے۔

متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے۔

دوسری جانب سندھ کے علاقے کشمور میں بھی شدید دھند کے باعث گڈو تھرمل پاور اسٹیشن کے 2 یونٹ ٹرپ کرگئے۔

گڈو پاور ہاؤس ذرائع کے مطابق یونٹ نمبر15 اور 16 ٹرپ ہونے کے باعث 480 میگاواٹ بجلی سسٹم سے آؤٹ ہوگئی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دھوپ نکلنےکے بعد ہی یونٹ بحال ہوسکیں گے۔

اسموگ کیا ہے؟

دھند اور دھوئیں کا ملاپ دراصل اسموگ کہلاتا ہے ، یہ قدرتی آفت نہیں بلکہ انسان کی خود پیدا کردہ ہے ۔ گاڑیوں اور فیکڑیوں کے دھویں اور کوڑے کرکٹ کو آگ لگانے سے جو ذرات فضاء میں معلق ہوتے ہیں وہ اسموگ کا سبب بنتے ہیں ۔

 اسموگ انسانی جسم کو کس طرح متاثر کرتی ہے؟

جب آنکھوں میں سرخی اور جلن محسوس ہو یا پھر سانس لینے میں دشواری پیش آئے تو سمجھ لیں اسموگ آپ پر اثر کر گئی ہے۔

اسموگ سے کیسے بچیں؟

چھوٹے بچے ، بوڑھے افراد ، دل کے مریض اور سانس کے مریض گھر کے اندر رہیں اور غیرضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں۔

ماسک کا استعمال کریں، اگر کار میں ہیں تو شیشے چڑھا کر رکھیں۔

ڈاکٹرز کا کہناہے کہ اسموگ سے متاثرہ افراد انفلوئنزہ کے حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں۔

ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ بچےہوں یا بڑے، موٹر سائیکل سوار ہوں یا سائیکل سوار، حتی کہ پیدل چلنے والے بھی ان دنوں سفید شیشوں والی عینک ضرور لگائیں اور وقفے وقفے سے آنکھوں میں پانی کے چھینٹے بھی ماریں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسموگ سے سگریٹ پینے والوں اور دل کے مریضوں کو بھی سانس لینے میں دشواری ہوسکتی ہے۔

طبی ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ اسموگ کے دوران کھلی فضا میں ورزش یا جوگنگ سے بھی اجتناب کریں۔


مزید خبریں :