پاکستان
Time 09 نومبر ، 2017

عدالت کے باہر جو ہورہا ہے اس پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، چیف جسٹس

عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ہیں کہ آئین و قانون کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور عدالت کے باہر جو ہورہا ہے اس پر انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق  دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن سے کہیں کہ عمران خان کے 1997 کے کاغذات نامزدگی مہیا کرے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ صاحب اگر1997 کا فارم رہ بھی گیا تو اس کیس کو لمبا نہیں چلانا چاہتے۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ریکارڈ منگوانے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں، اگر معلومات درست نہ تھیں تو آر او کاغذات نامزدگی مسترد کرسکتا تھا۔

فریقین کے دلائل کے بعد عدالت نے عمران خان کے 1997 کے کاغذات نامزدگی منگوانے کی استدعا مسترد کردی۔

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل اکرم شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا ہے، اس وقت 184/3 کے تحت مقدمہ سن رہے ہیں، ناقابل تردید ثبوتوں کا بوجھ درخواست گزار کے کندھوں پر ہے، اگر جواب سے بظاہر مطمئن ہوئے تو زیادہ تفصیلات میں نہیں جائیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بات کرنا نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن بات نکلی ہے تو بتا دیتے ہیں کہ آئین اور قانون کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن ہم انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کیا اس طریقے سے آئین و قانون کو نشانہ بنانا محب الوطنی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 'ہمیں داد دیں کہ ہم سب سنتے ہیں لیکن یہ باتیں مقدمے پر اثر انداز نہیں ہونے دیتے، کمال دیکھیں باتیں ہورہی ہیں مگر ہم ٹس سے مس نہیں ہوتے، دنیا میں انعام ملے یا نہیں، صبر و تحمل پر آخرت میں میری مغفرت ضرور ہوگی'۔

جہانگیر ترین کے وکیل کے دلائل

ایس ای سی پی کے قوانین پراٹارنی جنرل کےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے جو ہرجانہ جمع کروایا وہ قومی خزانے میں چلا گیا، اب 10سال بعد جہانگیر ترین کا اس قانون پر اعتراض درست نہیں، اس قانون کے تحت جو ایکشن لیا گیا وہ لیا جاچکا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین اس قانون کے تحت پہلے ہی اپنی سزا کاٹ چکے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس پر میرا موقف دوسرا ہے ، یہ الگ معاملہ ہے۔

عدالت نے آج کی کارروائی کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد سماعت 14 نومبر تک کے لئے ملتوی کردی۔


مزید خبریں :