پاکستان
Time 09 نومبر ، 2017

ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی رہنماؤں کے درمیان اتحاد پر ابہام برقرار

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد دونوں جماعتوں کے مستقبل میں ایک ساتھ چلنے کے حوالے سے ابہام اب بھی برقرار ہے۔

ارشد وہرہ اور ریحان ہاشمی کے متضاد بیانات

جیو نیوز کے پروگرام 'جیو پاکستان' میں پی ایس پی کے رہنما ارشد وہرا اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ریحان ہاشمی نے متضاد بیانیہ اختیار کیا۔ 

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پاک سرزمین پارٹی کے قائد مصطفیٰ کمال نے گزشتہ روز کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران متحد ہونے اور آئندہ انتخابات ایک نام، ایک نشان اور ایک منشور سے لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

پی ایس پی رہنما ارشد وہرا

پروگرام میں پی ایس پی کے رہنما ارشد وہرا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم سے اتحاد کا مقصد کراچی کی ترقی کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے، دونوں جماعتوں کے اتحاد کا نام کچھ بھی ہوسکتا ہے جب کہ مصطفیٰ کمال نے پی ایس پی کا نام تبدیل کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان اپنی جانب برقرار رہے گی، ریحان ہاشمی

خیال رہے کہ ارشد وہرا ڈپٹی میئر کراچی ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایم کیو ایم پاکستان کو خیرباد کہ پر پی ایس پی میں شمولیت اختیار کی ہے۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان ریحان ہاشمی

ایم کیو ایم رہنما ریحان ہاشمی نے کہا کہ ماضی میں بھی مختلف جماعتوں کے درمیان اتحاد ہوتا رہا ہے، ایسی کوئی نئی چیز نہیں ہوئی، کل واضح طور پر فاروق ستار نے بات کہی کہ یہ بنیادی طور پر اتحاد متحد طریقے سے کراچی کو آگے لے جانے کی کوشش کے لئے ہے لیکن ایم کیو ایم پاکستان اپنی جانب برقرار رہے گی۔

کمیٹی بنے گی جس کے بعد قیادت کا انتخاب ہوگا، ارشد وہرہ

الگ الگ جماعتوں کے حوالے سے فاروق ستار کے بیان پر ارشد وہرا نے کہا کہ آپ اپنے لوگوں میں ابہام پیدا نہ کریں، کل پریس کانفرنس کے دوران بہت واضح انداز میں بات ہوئی لیکن پریس کانفرنس کے اختتام پر کسی نے فاروق ستار کے کان میں کوئی بات کہی جس کے بعد انہوں نے 'پی ایس پی اور ایم کیو ایم رہیں گی' کا بیان دیا۔

ریحان ہاشمی کا کہنا تھا کہ پی ایس پی کے رہنما ایم کیو ایم کے بطن سے نکلے ہوئے لوگ ہیں، ایم کیو ایم الطاف حسین کی نہیں مہاجروں کی شناخت ہے، یہی وجہ ہے کہ حالیہ جلسے میں لاکھوں مہاجروں نے شرکت کی، شاید فاروق ستار کے نام پر بھی جلسے میں اتنے لوگ نہ آتے۔

قیادت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ارشد وہرا کا کہنا تھا کہ ابھی مزید بیٹھیں گے اور کمیٹی بنے گی جس کے بعد قیادت کا انتخاب کیا جائے گا اور ریحان ہاشمی نے اس پر کہا کہ خواہش ہے کہ یہ چیزیں آگے کی طرف بڑھیں، قیادت کے حوالے سے بہت سی ملاقاتیں ہونا ابھی باقی ہیں۔ 

پی ایس پی سے انتخابی اتحاد پر ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی حلقوں سے مخالفت سامنے آرہی ہے۔ علی رضا عابدی نے ایم کیو ایم پاکستان  اور اسمبلی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا جب کہ فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ فاروق ستار نے اعتماد میں نہیں لیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر عامر خان نے بھی اپنی جماعت کی پاک سرزمین پارٹی کے ساتھ مفاہمت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساتھیوں کو مذاکرات کے لیے جو مینڈٹ دیا تھا وہ اس فیصلے سے مختلف تھا، جو طے ہوا تھا لیکن موجودہ صورتحال اس سے الگ ہے۔

انتخابات میں ایم کیوایم اپنی پوری قوت کےساتھ لڑے گی، رؤف صدیقی

علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو میں ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اس کا ہوگا جس کو زیادہ ووٹ ملیں گے، سندھ کے عوام مڈل کلاس کی قیادت کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نامناسب صورتحال بڑھتی جارہی تھی، کیا یہ اچھا نہیں ہے کہ امن ہو، اختلافات کو پانی پت کی جنگ میں تبدیل نہیں کردینا چاہیے، سیاست کو اتنا رسوا نہیں کرنا چاہیےکہ لوگ بیزار ہوجائیں۔

رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے صحت مند معاشرے کی علامت ہے، ایم کیوایم پاکستان اپنی جگہ پر ہے اور پی ایس پی اپنی جگہ، انتخابات میں ایم کیوایم اپنی پوری قوت کےساتھ لڑے گی۔

مزید خبریں :