پاکستان
Time 13 نومبر ، 2017

فاروق ستار ’را‘ کے ایجنٹ کی باقیات ہیں، مصطفیٰ کمال


پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفیٰ کمال نے الزام عائد کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو ’را‘ کے ایجنٹ کی باقیات ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ فاروق ستار نے ہر میٹنگ میں ہمارے ساتھ اتفاق کیا اور پھر پیچھے ہٹ گئے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ایم کیو ایم نے 22 اگست کو بھی اے پی سی بلائی اور جب میں اے پی سی میں جانے کے لئے تیار ہو گیا تو آل پارٹیز کانفرنس منسوخ کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فاروق ستار میرے ساتھ گلے ملے اور میری بات مانی لیکن ملاقات کے دو گھنٹے بعد ہی کہا کہ ان پر پریشر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گورنر سندھ نے خود بتایا کہ فاروق ستار پر دباؤ ہے۔

سابق سٹی ناظم نے کہا کہ فاروق ستار میری پارٹی کو دیگر اداروں کے ساتھ جوڑ رہے ہیں لیکن دراصل وہ خود ’را‘ کے ایجنٹ کی باقیات ہیں۔

فاروق ستار سے رابطے کے حوالے سے پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ہمارا براہ راست رابطہ تھا اور اگر انہیں میری پریس کانفرنس سمجھ نہیں آئی تھی تو مجھے یا انیس قائم خانی کو ٹیلی فون کر لیتے، ہمارا براہ راست رابطہ پہلے بھی تھا اور آئندہ بھی ہو گا۔

 خیال رہے کہ کراچی اور سندھ کی سیاست میں چند روز قبل اس وقت مچ گئی جب ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے درمیان اتحاد کی خبریں منظر عام پر آئیں۔

پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ’آئندہ انتخابات ایک نام، ایک ہی نشان اور ایک منشور سے لڑنے کا اعلان کیا۔‘

دلچسپ بات یہ تھی کہ فاروق ستار نے اس ملاپ کو اتحاد جبکہ مصطفیٰ کمال نے اسے انضمام قرار دیا۔

مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کی تھی، ہے اور رہے گی اور اگر پی ایس پی کے نام پر سیاست کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ فاروق ستار اس پر اعتراض کریں اس لیے اب ہماری جو بھی شناخت ہو گی وہ ایم کیو ایم نہیں ہو گی۔

تاہم اس پریس کانفرنس کے بعد متعدد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی ناراضی کی خبریں منظر عام پر آنے لگیں۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے ایک اجلاس، جس میں پارٹی سربراہ فاروق ستار نے شرکت نہیں کی، کے بعد اعلان کیا کہ پارٹی 2013 کے انتخابات جیتی ہوئی نشستوں پر کسی سے اتحاد نہیں کرے گی۔

ڈپٹی کنوینئر کنور نوید نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت کے طور پر اپنے پرچم انتخابی نشان اور منشور کے ساتھ برقرار رہے گی۔

معاملہ اس وقت ڈرامائی رخ اختیار کرگیا جب کچھ دیر بعد بعد ہی فاروق ستار نے پریس کانفرنس کر کے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

فاروق ستار نے کہا کہ 35 سال کی عزت خاک میں مل جائے تو ایسی سربراہی قبول نہیں، اگر غیر نیت پر شک کریں تو کریں لیکن اگر اپنے کریں گے تو پھر سوال کرنے پر مجبور ہوگیا کہ کیا میں پاکستان کی چوتھی بڑی جماعت چلانے کا اہل ہوں۔

بعدازاں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے فاروق ستار کو منایا اور والدہ کے حکم پر انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا۔

مزید خبریں :