14 نومبر — ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن

ہر سال 14 نومبر کو ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے—۔فائل فوٹو

آج دنیا بھر میں ذیابیطس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔عالمی ادارہ صحت اور انٹرنیشنل ڈائبیٹک فیڈریشن کی جانب سے ہر سال 14 نومبر کو یہ دن منایا جاتا ہے تاکہ مرض کی زیادہ سے زیادہ آگاہی کو عام کیا جاسکے۔ 

پاکستان میں 70 لاکھ سے زائد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور 2020 تک یہ تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ایک قومی سروے کے مطابق 17-2016 کے دوران ہر چوتھا پاکستانی اس خطرناک مرض کا شکار پایا گیا جبکہ خواتین کی تعداد مردوں سے بھی زیادہ اس مرض میں مبتلا پائی گئی ہے۔

سروےکے مطابق پاکستان کی کل آبادی کا 26 فیصد حصہ ذیابیطس کا شکار ہے۔

ذیابیطس کیا ہے؟

ماہرین کہتے ہیں کہ جسم میں اگر شکر کی مقدار بڑھ جائے تو یہ چربی بن کر موٹاپے کا باعث بنتی ہے اور جسم میں انسولین کی مقدار کم کرکے انسان کو ذیابیطس یا شوگر کا مریض بناتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کی دو اقسام ہیں، ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس۔

ذیابیطس کی علامات اور وجوہات

ذیابیطس کی علامات میں وزن کی کمی، پیشاب کا زیادہ آنا اور بھوک زیادہ لگنا شامل ہیں۔

ایک طرف جہاں طبی ماہرین وراثتی طور پر، آلودہ ماحول، ناقص خوراک اور وزرش نہ کرنےکی عادت کو ذیابیطس کی وجہ قرار دیتے ہیں، وہیں ان کا کہنا ہے کہ پیدائش کے وقت بچے کا وزن، ماں کی ناقص غذا، وقت پر کھانا نہ کھانا، ڈبے کا دودھ، فکرِ معاش اور معاشرتی مسائل بھی شوگر کی وجوہات میں شامل ہیں۔

ذیابیطس سے کیسے بچیں؟

ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس امراض قلب، گردوں، معدے، بلڈ پریشر اور جوڑوں کے درد جیسی کئی پیچیدہ بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خاموش قاتل ہر فرد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، جس کے لیے طرز زندگی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق ذیابیطس ایک بار ہوجائے تو زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتا، لہذا اس پر قابو پانے کے لیے ادویات اور ورزش کو معمول بنانا ضروری ہے۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ شوگر سے بچاؤ اتنا مشکل بھی نہیں، زیادہ وزن والے افراد صرف 7 فیصد وزن کم کرلیں تو اگلے3 سال کےدوران 60 فیصد افراد شوگر سے بچ سکتے ہیں۔


مزید خبریں :