پاکستان
Time 14 نومبر ، 2017

عمران خان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش، 4 مقدمات میں ضمانت منظور

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی چار مقدمات میں ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت عمران خان پر چار مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں پی ٹی وی حملہ، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت جونیجو تشدد کیس شامل ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیسز میں عدم پیشی پر عمران خان کی طلبی کے سمن جاری کیے تھے لیکن اس کے باوجود پیش نہ ہونے پر ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔

پولیس کی جانب سے عدالت میں عمران خان کی عدم گرفتاری کی رپورٹ جمع کرائی گئی جس پر عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی کو پہلے مفرور پھر اشتہاری ملزم قرار دیا تھا۔

عمران خان آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ پیش ہوئے جہاں عدالت نے ان کی چاروں مقدمات میں دو، دو لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

عدالت نے عمران خان کو حکم دیا کہ وہ آج ہی کیس میں شامل تفتیش ہوں اور پولیس کو بیان ریکارڈ کرائیں جس کےبعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی۔

مقدمات سیاسی ہیں، عمران خان

دوسری جانب ضمانت منظور ہونے کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں عمران خان نے کہا کہ ملک میں شفاف انتخابات کے لیے پرامن احتجاج کر رہے تھے، ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کیس بنایا گیا، پر امن احتجاج کے اوپردہشت گردی کاکیس بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ لوگ مجھ پر دہشت گردی کے کیس کرسکتے ہیں تو کسی پر بھی کرسکتے ہیں، یہ لوگ دہشت گردی کے نام پر کسی کے بھی وارنٹ نکال سکتے ہیں، یہ ایک سیاسی کیس تھا‘۔

چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ منی لانڈنرگ ہے، جس دن اسحاق ڈار کا نام نیب میں آیا انہیں اسی دن مستعفی ہونا چاہیے تھا، ان پر اربوں کی کرپشن کا کیس ہے، منی لانڈرنگ کرنے والا ملک کا وزیر خزانہ کیسے ہوسکتا ہے۔

مقدمات میں سرخرو ہوں گے، بابر اعوان

علاوہ ازیں عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کی آواز دبانے کے لیے سیکڑوں کارکنان پر پرچے درج کیے گئے، جو لوگ ان مظاہروں کے دوران ریاستی تشدد سے مارے گئے ان کا کوئی پرچہ درج نہیں ہوا جس طرح ماڈل ٹاؤن کا کوئی پرچہ درج نہیں ہوا۔

بابر اعوان نے کہا کہ یہ جمہوری احتجاج تھا، جس کی قیادت عمران خان نے کی، وہ کسی دفعہ کے تحت قابل دست اندازی جرم نہیں تھے اور پولیس کا اس سے کوئی تعلق نہیں، اس وقت نوازشریف ریاستی طاقت استعمال کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام مقدمات سیاسی ہیں جو ناکام ہوں گے اور ہم ان مقدمات میں سرخرو ہوں گے، اب کوئی عمران خان کا راستہ نہیں روک سکتا۔

مزید خبریں :