پاکستان
Time 15 نومبر ، 2017

پاکستان میں ایک عشرے بعد دہشت گردی کے واقعات اور ہلاکتوں میں کمی

گزشتہ برس دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوا جب کہ ہلاکتوں میں کمی ہوئی، پاکستان کے لئے ایک عشرے کے بعد سن2016 دہشت گردی کے واقعات اور ان سے ہونے والی ہلاکتوں میں کمی لے کر آیا۔

عالمی دہشت گردی انڈیکس میں پاکستان گزشتہ برس دہشت گردی کے736 واقعات میں 956 ہلاکتوں کے ساتھ دنیا میں پانچویں نمبر پر رہا۔

دنیا بھر میں گزشتہ برس دہشت گردی کے حملوں میں 25673 افراد ہلاک ہوئے ،یہ تعداد 2015کے مقابلے میں تیرہ فی صد کم جب کہ 2014 کے مقابلے میں 22 فی صد کم ہے۔گزشتہ برس دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے معاشی لحاظ سے دنیا کو 80 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

آسٹریلیا کے انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں دہشت گردی کے حملوں میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اضافہ ہوا جب کہ جانی نقصان گزشتہ برس کے مقابلے میں کم دیکھنے میں آیا۔

دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی ہلاکتوں میں سے تین-چوتھائی ہلاکتیں صرف پانچ ممالک میں ہوئیں جن میں پاکستان، نائجیریا، افغانستان، شام اور عراق شامل ہیں۔

2016 میں77 ممالک میں دہشت گردی سے کم از کم ایک ہلاکت ریکارڈ کی گئی، یہ تعداد گزشتہ 17 برس کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے جب کہ 2015 میں یہ تعداد 65 ممالک میں ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس میں سر فہرست عراق، دوسرے پر افغانستان ، تیسرے پر نائجیریا، چوتھے پر شام اور پاکستان 8عشاریہ 4اسکور کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے جبکہ بھارت آٹھویں نمبر پر ہے۔

پاکستان کا احوال

پاکستان میں گزشتہ تین برس سے دہشت گردی کے واقعات اور ان سے ہونے والی ہلاکتوں میں کمی ہوئی ہے۔

گزشتہ برس 736 دہشتگردی کے واقعات میں 956 افراد جاں بحق ہوئے جو 2015 کے مقابلے میں 12 فیصد اور 2013 کے مقابلے میں 59 فی صد کم ہیں۔

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں یہ ہلاکتیں 2006 کے بعد سب سے کم ہیں ،2000 سے 2016 تک پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے15908 افراد جاں بحق ہوئے۔ 2007 سے پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں چوتھے نمبر رہا اور چھ بار وہ اس فہرست میں دوسرے پر رہا۔

دہشت گردی کے واقعات میں کمی کا واضح سہرا ضرب عضب آپریشن کو جاتا ہے جو2014کے وسط سے شروع کیا گیا۔

سن 2002 سے دنیا کے نو خطوں میں سے آٹھ میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا، صرف شمالی امریکا ایسا خطہ ہے جہاں گزشتہ 15 برس میں ایسے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی۔

گزشتہ 15 برس سے دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات جنوبی ایشیا میں ہوئے، عالمی سطح پر گزشتہ برس شہریوں کے خلاف حملوں میں 17 فی صد اضافہ ہوا۔2016 میں ہر دہشت گردی میں اوسطاً 2 اعشاریہ چار ہلاکتیں ہوئیں۔

’59 فی صد ہلاکتوں کے ذمہ دار چار عسکری تنظیمیں‘

اقتصادی تعاون تنظیم کے 35 رکنی ممالک میں سن 1970 سے 2016 تک دہشت گردی کے واقعات میں دس ہزار ہلاکتیں ہوئیں جن میں 58 فی صد ہلاکتیں سن 2000 سے قبل کی ہیں۔

گزشتہ برس ہونے والی مجموعی ہلاکتوں میں صرف ایک فی صد ہلاکتیں او ای سی ڈی ممالک کی تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ برس 59 فی صد ہلاکتوں کے ذمہ دار چار عسکری تنظیمیں داعش، بوکو حرام، القاعدہ اور طالبان تھیں۔

معاشی لحاظ سے گزشتہ برس 84 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جو 2015 میں سات فی صد اور 2014 میں19 فی صد کم ہے۔

یہ انڈیکس 163 ممالک پر دہشت گردی کے واقعات اور اثرات کے تجزیے پر مشتمل ہے جس میں دنیا کی 99 اعشاریہ 7 فی صد آبادی شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلسل دوسرا برس ہے، جب دنیا بھر میں دہشت گردانہ حملوں کی نتیجے میں ہلاکتوں میں کمی دیکھی گئی ہے، مذہبی شدت پسندی سے جڑے دہشت گردانہ واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی۔

گزشتہ برس نائجیریا میں شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں 82 فیصد کمی آئی۔ تاہم پچھلے سال عراق میں داعش کے حملوں میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

مزید خبریں :