اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا ختم کرنے کا حکم


اسلام آباد ہائیکورٹ نے راولپنڈی-اسلام آباد کے سنگم فیض آباد انٹرچینج پر جاری مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت  'تحریک لبیک' نے فیض آباد انٹرچینج پر 11 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں 'ختم نبوت' سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'کلیریکل غلطی' قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔ 

تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذکورہ سیاسی و مذہبی جماعت کے مولانا اللہ وسایا نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور درخواست میں موقف اختیار کیا کہ حکومت اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے، ساتھ ہی مذکورہ ترامیم سے متعلق سینیٹر راجا ظفر الحق کی سربراہی میں کمیٹی کی پیش كردہ رپورٹ کو پبلک کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے مظاہرین کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ لوگ قانون کی پابندی کریں، آپ کی پٹیشن دھرنا ختم کرنے سے مشروط ہوگی۔

معزز جج نے ریمارکس دیے کہ 'رسول پاک تو لوگوں کے راستے سے کانٹے اٹھایا کرتے تھے لیکن یہاں ان کا نام لینے والے راستے بند کرکے بیٹھے ہیں، احتجاج آئینی حق ہے لیکن دھرنوں، احتجاج اور مظاہروں کے لیے اسلام آباد میں جگہ مختص ہے'۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید ریمارکس دیے کہ 'نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے، معاملہ جب عدالت میں آگیا تو خدا کا خوف کریں'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'چیف جسٹس کے بارے میں جو الفاظ استعمال کیے ان پر معافی مانگیں'۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ بچے، بوڑھے، ملازمین اور طالبعلم دھرنے سے متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔

بعدازاں مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا۔

ایک صفحے پر مشتمل حکم نامے میں کہا گیا کہ دھرنے کے باعث سڑکیں بند ہونے سے عوام کو مشکلات ہیں، لہذا مظاہرین قانون کا احترام کرتے ہوئے دھرنا ختم کردیں۔

مزید کہا گیا کہ عدالت امید کرتی ہےکہ درخواست گزار قانون کا احترام کرے گا۔

تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پر نیا آرڈر جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔

اسلام آباد میں دھرنا ختم کرانے سے متعلق ایک اور درخواست بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی، تاہم عدالت نے دھرنا ختم کرانے سے متعلق دونوں درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیر برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے بتایا تھا کہ دھرنے والوں سے بات چیت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس پر علماء نے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کیا جائے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ آئندہ چند دن میں چھان بین کے بعد رپورٹ شائع کردی جائے۔

اس سے قبل  وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف نے بھی مظاہرین سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نظم ونسق کو چلنے دیں اور معمولات زندگی کو بحال ہونے دیا جائے۔

مزید خبریں :