پاکستان
Time 16 نومبر ، 2017

بھارت سے کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کیلیے تیار ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ کشمیر، سیاچن اور سر کریک سمیت تمام تفصیہ طلب مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ امریکی کانگریس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے اخراجات کی مد میں پاکستان کے لیے 70 کروڑ ڈالرز امداد کی منظوری دیدی ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے خلاف کارروائی پر برطانیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ لندن میں اب پاکستان مخالف پروپیگنڈا بل بورڈز پر بھی دیکھا گیا، امید ہے برطانیہ ذمے داران کے خلاف کارروائی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان، بھارت اور کشمیری فریق ہیں اور تینوں فریقین سے بات کیے بغیرمسئلہ کشمیر حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پراپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ رواں سال بھارت نے 1300 سے زائد بار فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جب کہ بھارت نے کروزمیزائل تجربے کی پیشگی اطلاع نہیں دی جس پر پرتشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میزائل تجربات سے خطے کا امن خطرے میں پڑسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جلد ازجلد سارک سربراہ اجلاس کا انعقاد چاہتا ہے، بھارت جب تک سارک میں نہیں بیٹھے گا تو پاکستان کو کیسے مورد الزام ٹھہراسکتا ہے؟

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پرپاکستان کا ایک موقف ہے جس پر وہ 70 برس سے کھڑا ہے، ہم مقبوضہ کشمیر پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے کشمیر، سیاچین اور سرکریک اور تمام مسائل پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے تاہم بھارت کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔

 ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے مختلف بیانات میں سی پیک کے خلاف ’را‘ کے سیل کی تصدیق ہوتی ہے جب کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر شوہر سے ملاقات کی پیش کش کی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ایک حقیقت ہے، افغانستان میں دہشتگردوں کی موجودگی سے پاکستان سمیت دیگر ہمسائے متاثر ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی ہمسائیگی میں ایک پرامن اور معتدل افغانستان چاہتا ہے، پاکستانی افواج اُس وقت فائر کرتی ہیں جب اُن پر سرحد پار سے حملہ کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :