پاکستان
Time 17 نومبر ، 2017

اسلام آباد: دھرنے والوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم


اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد پر دھرنا دینے والوں کو دی گئی رات دس بجے تک احتجاج ختم کرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی تاہم دھرنا اب بھی جاری ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج صبح دھرنا ختم کرنے سے متعلق گذشتہ روز کے عدالتی حکم نہ ماننے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو کل صبح 10 بجے تک فیض آباد انٹرچینج خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کے لیے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، جبکہ انتظامیہ ایف سی اور رینجرز کی مدد بھی لے سکتی ہے۔


ضلعی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس ہتھیار ہیں اور انہوں نے پتھر بھی جمع کیے کر رکھے ہیں۔

جس پر عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پر امن طریقے سے یا طاقت کا استعمال کرکے جیسے بھی ہو، فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروائے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پورے شہر کو سلب کرلیا جائے۔


’دھرنے کی وجہ سے راولپنڈی ،اسلام آباد کے لوگوں کا جینا اجیرن ہو چکا ہے‘


وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دھرنے کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے لوگوں کا جینا اجیرن ہو چکا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ وزیرقانون زاہد حامد یا وفاقی حکومت نے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم پیش نہیں کی تھی لیکن پوری پارلیمنٹ نے ختم نبوت کے حلف نامے کو اپنی اصل حالت میں بحال کر دیا ہے لہٰذا ختم نبوت کا حلف نامہ بحال ہونے کے بعد دھرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

ضلعی انتظامیہ کا اہم اجلاس

دوسری جانب عدالت عالیہ کے حکم کے بعد اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز سمیت اے آئی جی اسپیشل برانچ نے شرکت کی۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکا کو آخری وارننگ جاری کرتے ہوئے آج رات 10 بجے تک دھرنا ختم کرنے کا وقت دیا گیا تھا، اور کہا گیا تھا کہ رات 10بجے تک دھرنا ختم نہ کیا گیا تو آپریشن ہوگا جس کے لیے پولیس، ایف سی اور رینجرز کے دستوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔

مظاہرین نے حکومت کو دھوکا دیا، طلال چوہدری


وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد دھرنے کے مظاہرین نے حکومت کو دھوکا دیا اور حکومت نے دھوکا کھایا۔ 

طلال چوہدری کے مطابق مظاہرین کے رہنماؤں نے کہاکہ تھا وہ دعا کرکے واپس چلے جائيں گے۔ وزیر مملکت نے کمیٹی کو بتایا کہ مظاہرین پر 16 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹ کو طمانچہ نہیں مارنا چاہیے، بدقسمتی سے پارلیمنٹ کے اندر سے ہی کچھ لوگ طمانچہ مارنے والوں کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے جو بھی کارروائی کرے گی، کمیٹی اس کا ساتھ دے گی۔

فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا گذشتہ 13 روز سے جاری ہے—۔فوٹو/ اے ایف پی

چیف کمشنر اسلام آباد کی بریفنگ

چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ دھرنا دینے والوں میں کوئی کالعدم جماعت نہیں، دھرنے والوں سے مذاکرات کیے لیکن مظاہرین کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات کامیاب نہ ہوئے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے گذشتہ روز کے حکم کے باوجود وفاقی دارالحکومت اور جڑواں شہر راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا 13 ویں روز بھی جاری ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس سے قبل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے مذہبی جماعت کےسربراہ کو دھرنا ختم کرنےکے لیے خط لکھا تھا، جس میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر دھرنا ختم نہ کیا گیا توقانون کے مطابق سخت کارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریک لبیک' نے فیض آباد انٹرچینج پر 13 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں 'ختم نبوت' سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'کلیریکل غلطی' قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔ 

تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذکورہ سیاسی و مذہبی جماعت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

گزشتہ روز  مذکورہ درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنے والوں کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے تھے کہ بچے، بوڑھے، ملازمین اور طالبعلم دھرنے سے متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔



مزید خبریں :