سرفراز کو سٹے باز کی پیشکش، معاملے کی تحقیقات خاموشی سے جاری

پاکستانی کپتان سرفراز احمد—۔فائل فوٹو/اے ایف پی

پاکستانی کپتان سرفراز احمد کو سٹے باز کی جانب پیشکش کے بعد خاموشی دکھائی دے رہی ہے اور تاثر دیا جارہا ہے کہ کیس داخل دفتر کردیا  گیا ہے لیکن سٹے باز اور اس گروپ کے خلاف تحقیقات خاموشی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

دوسری جانب اس بات کی تردید کردی گئی ہے کہ اسٹنگ آپریشن کرکے سرفراز احمد کو سلمان بٹ کی طرح چیک کیا گیا تھا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)کا کہنا ہے کہ سٹے باز عرفان انصاری کے خلاف تحقیقات  خاموشی سے جاری ہیں اور سرفراز احمد کے خلاف اسٹنگ آپریشن کی خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں، آئی سی سی کے تفتیش کار نہ اسٹنگ آپریشن کرتے ہیں اور نہ ماضی میں اس کی کوئی نظیر ملتی ہے جبکہ سرفراز احمد سمیت دنیا کے کسی بھی کھلاڑی کے خلاف اسٹنگ آپریشن کرنا آئی سی سی کے پروٹول میں شامل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی میڈیا نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ اس واقعے کے ذریعے سرفراز احمد کو چیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن سرفراز احمد نے اس گھناؤنے کاروبار میں شریک ہونے سے انکار کردیا اور عرفان انصاری سے پرانے تعلقات کے باوجود ان کا بھانڈا پھوڑ دیا، سرفراز کے اس فیصلے اور انکشاف کی عرفان انصاری کو بھی توقع نہیں تھی۔

گذشتہ ماہ سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران متحدہ عرب امارات میں تین دہائیوں سے مقیم ایک پاکستانی کرکٹ آرگنائزر عرفان انصاری نے سرفراز احمد کو سٹے بازوں کے پلان پر عمل درآمد کے عوض معاوضے کی پیشکش کی تھی۔

روزنامہ جنگ نے اس حوالے سے آئی سی سی حکام سے دبئی میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس حساس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے لیکن ابھی کیس کی فائل بند نہیں ہوئی ہے اور تحقیقات جاری ہے۔

تاہم ذرائع کاکہنا ہے کہ ہر کیس میں آئی سی سی اپنے پروٹوکول کے مطابق کام کرتا ہے، اس کیس میں کسی کھلاڑی کے خلاف اسٹنگ آپریشن شامل نہیں ہے۔

پاکستانی میڈیا میں اسٹنگ آپریشن کے دیئے گئے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ آئی سی سی بورڈ نے اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی یونٹ کو اسٹنگ آپریشن سے منع کیا ہوا ہے اور نہ ہی آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے پاس پولیسنگ کا اختیار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عرفان انصاری کے خلاف تحقیقات خاموشی سے چل رہی ہیں اور انہیں شارجہ انتظامیہ نے ملازمت سے فارغ کردیا ہے جبکہ تحقیقات آگے بڑھنے کے بعد عرفان انصاری کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی اور امکان ہے کہ الزام ثابت ہونے کے بعد ان پر کرکٹ سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی جائے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 19 اکتوبر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے تصدیق کی تھی کہ سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی سے مشکوک شخص نے رابطہ کیا تھا تاہم انھوں نے اس کھلاڑی کا نام نہیں بتایا تھا، لیکن جنگ نے اپنے ذرائع سے تصدیق کے بعد عرفان انصاری کو اس کیس کا مرکزی کردار قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ آئی سی سی کا یہ قانون ہے کہ کوئی بھی کرکٹر اگر اس طرح کے کسی بھی مشکوک شخص سے رابطے کی اطلاع دیتا ہے تو پھر آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ اس کرکٹر سے تفصیلات معلوم کرتا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ 'ایک کھلاڑی سے رابطہ کیا گیا تھا اور قواعد وضوابط کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر مطلع کردیا گیا جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس کی اطلاع آئی سی سی کو دے دی اور اب یہ معاملہ مشترکہ طور پر دیکھا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ ایک مشکوک شخص کی جانب سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے انتہائی اہم کھلاڑی سے مبینہ رابطہ 17 اکتوبر کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تیسرے ون ڈے سے قبل کیا گیا تھا جس پر اس کھلاڑی نے اپنی ٹیم منیجمنٹ اور اینٹی کرپشن یونٹ کو فوری اطلاع دے دی تھی۔

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد نے اس بارے میں جب ٹیم انتظامیہ کو اطلاع دی تو پاکستان ٹیم کے ساتھ سفر کرنے والے اینٹی کرپشن آفیسر کرنل(ر)خالد نے دو دن بعد اس کی اطلاع آئی سی سی حکام کو دی تھی۔

حیران کن طور پر ماضی میں پاکستان کے ایک کپتان سلمان بٹ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں، لیکن سرفراز احمد نے ایک مثال قائم کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ ٹیم انتظامیہ کو دی، تاہم پاکستانی کرکٹ بورڈ حکام نے سرفراز احمد کی تعریف کرنے سے گریز کیا اور اپنے کپتان کی کسی بھی موقع پر کسی جانب سے حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔

مزید خبریں :