پاکستان
Time 17 نومبر ، 2017

دھرنے کے شرکا کو اگر اب بھی تحفظات ہیں تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وزیر داخلہ

وزیر داخلہ احسن اقبال نے راولپنڈی میں احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دھرنے والوں کو ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے اب بھی تحفظات ہیں تو مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے جاری دھرنے کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے لوگوں کا جینا اجیرن ہو چکا ہے، دھرنے کی وجہ سے طالبعلم نا تو اسکول جا سکتے ہیں اور نہ ہی مریض اسپتال پہنچ پا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں وزیرقانون زاہد حامد یا وفاقی حکومت نے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم پیش نہیں کی تھی لیکن پوری پارلیمنٹ نے ختم نبوت کے حلف نامے کو اپنی اصل حالت میں بحال کر دیا ہے لہذا ختم نبوت کا حلف نامہ بحال ہونے کے بعد دھرنے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

احسن اقبال نے کہا کہ جو لوگ اسلام آباد میں دھرنا دے رہے ہیں ان کا احتجاج ریکارڈ ہو چکا ہے اور پارلمنٹ نے ختم نبوت کے حوالے سے دھرنے والوں کے مطالبات سے زیادہ موثر قانون پاس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ختم بنوت کے حوالے سے قانون میں کوئی سقم نہیں ہے بلکہ پارلیمنٹ نے تو سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے 2002 کے ختم نبوت کے قانون میں موجود سقم کو بھی ختم کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے ختم بنوت کے حوالے سے جو قانون پاس کیا ہے وہ قیامت تک کے لیے بہت بڑا کارنامہ ہے اور اس میں وزیر قانون زاہد حامد نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہر مسلمان کا ختم نبوت پر ایمان اور یقین ہے، یہ ضروری نہیں کہ جس نے امامہ یا جبہ پہنا ہو وہی عاشق رسول ہو، پینٹ کوٹ اور ٹائی والا بھی ختم نبوت پر اتنا ہی یقین رکھتا ہے جتنا دوسرے لوگ۔

ان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کے حوالے سے کسی کو تشدد پر اکسانہ مناسب نہیں ہے کیونکہ ہمارے فوج کے جوان سرحدوں پر دشمن سے لڑائی لڑ رہے ہیں جب کہ دشمن ہمارے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، ایسے میں اپنے ملک کو دوسروں کے سامنے تماشا نہیں بنانا۔

انہوں نے کہا کہ اس مظاہرے کی کوریج سے ہمارے دشمنوں کو پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کا موقع ملے گا، دنیا کہے گی کہ چند مذہبی انتہا پسندوں نے پاکستان کے دارالخلافہ کو یرغمال بنا لیا ہے۔

فوٹو: ریڈیو پاکستان

احسن اقبال نے کہا کہ 2014 میں بھی دھرنے کی وجہ سے ملک کو شدید قسم کا نقصان اٹھانا پڑا اور اب پھر پیر کے روز ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے چین کا وفد اسلام آباد آ رہا ہے، تو ایسے میں ہم ان کے سامنے اپنے ملک کا کیا نقشہ پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے دھرنے کو ختم کروائیں اور میں ایک بار پھر دھرنے میں شریک جماعتوں کے رہنماؤں سے درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان کے حالات اور ماضی کے تلخ تجربات کے پیش نظر اپنا دھرنا ختم کر دیں کیونکہ ان کا احتجاج ریکارڈ اور مطالبہ پورا ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی ہم سب کو عدالت کے حکم کا احترام کرنا چاہیے، جذباتی بیانات سے قوم کو تشدد کے راستے پر اکسایا جا رہا ہے، لیکن اس سے ملک کا نقصان ہو گا اور دہشت گردوں کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں پر بھی منفی اثر پڑے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پرامن طریقے سے یہ مسئلہ حل ہو، اگر آپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو آئیں مذاکرات کریں لیکن راستے روک کر لوگوں کے صبر کا امتحان نہ لیں۔

خیال رہے کہ فیض آباد انٹرچینج پر ایک مذہبی و سیاسی جماعت کی جانب سے گزشتہ 11 روز سے دھرنا جاری ہے جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

دھرنے کے باعث فیض آباد فلائی اوور تقریباً ایک ہفتے سے بند پڑا ہے جب کہ راولپنڈی، اسلام آباد، مری، ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ سمیت خیبر پختونخوا کو ملانے والی کئی شاہراہیں بھی بند ہیں۔ دھرنے کے باعث جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی معطل ہے۔

مظاہرین کے خلاف اقدام قتل، کار سرکار میں مداخلت اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات کے تحت 9 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ 

مزید خبریں :