دنیا
Time 18 نومبر ، 2017

قید کی اطلاعات غلط، سعودی عرب چھوڑ کر جارہا ہوں: سعد الحریری

فائل فوٹو

لبنان کے مستعفی وزیراعظم سعد الحریری نے سعودی عرب میں قید کی اطلاعات کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی عرب چھوڑ کر جارہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سعد الحریری نے اس بات کا اعلان کیا کہ ان کی قید کی اطلاعات غلط ہیں اور وہ ایئرپورٹ کے راستے میں ہیں۔


واضح رہے کہ سعد الحریری نے رواں ماہ 4 نومبر کو سعودی عرب سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے اب تک وہ لبنان واپس نہیں جا سکے ہیں۔

گذشتہ اتوار کی رات ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب سے واپس جانے پر وہ مکمل طور پر آزاد ہیں اور انھوں نے لبنان اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے چھوڑا تھا۔

اس سے قبل لبنان کے صدر میشال عون نے پہلی مرتبہ کھلے عام سعودی عرب پر لبنانی وزیراعظم سعد الحریری کو قید میں رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔

لبنان کے صدر کا کہنا تھا کہ سعد الحریری کی وطن سے غیر حاضری کا کوئی جواز نہیں ہے، ساتھ ہی انھوں نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

صدر نے وزیراعظم کے استعفیٰ کے بارے میں کہا کہ جب تک وہ ملک سے باہر ہیں اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ اپنے استعفے کے بارے میں بات کرنے کے لیے سعد الحریری کو لبنان واپس آنا پڑے گا اور استفیٰ دینے کی وجوہات بیان کرنا پڑیں گی جن کو دور بھی کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملکی معاملات کو روکا نہیں جا سکتا اور وہ زیادہ دیر تک انتظار نہیں کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران اور اس کی اتحادی لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سعد حریری کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

سعد الحریری کی فرانسیسی صدر سے متوقع ملاقات

دوسری جانب فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے سعد الحریری کو ملاقات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کا وزیراعظم کے اعزاز کے ساتھ ہی استقبال کریں گے۔

جس کے بعد سعدالحریری آج بروز ہفتہ (18 نومبر) کو پیرس پہنچ کر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ملاقات کریں گے، جس کی تصدیق لبنان کے وزیر داخلہ نہاد مشنوق نے کی ہے۔

نہاد مشنوق کے مطابق پیرس میں اس باہمی ملاقات میں لبنانی بحران کو حل کرنے کی مثبت کوشش کی جائے گی اور لبنان میں استحکام کا دروازہ کھلے گا جبکہ بحرانی صورت حال میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔

دوسری جانب سعد الحریری اور فرانسیسی صدر کی متوقع ملاقات کے حوالے سے ایران کا بھی شدید ردعمل سامنے آ گیا، جس کا کہنا ہےکہ مشرق وسطیٰ سے متعلق فرانسیسی پالیسی جانبدارانہ ہے اور یہ علاقائی تنازع کو ہوا دے رہی ہے۔


مزید خبریں :