دنیا
Time 19 نومبر ، 2017

زمبابوے کے صدر موگابے حکمراں جماعت کی صدارت سے برطرف

زمبابوے کی حکمراں جماعت نے صدر رابرٹ موگابے کو پارٹی کی صدارت سےہٹادیا اور سابق نائب صدر ایمرسن پارٹی کے نئے سربراہ مقرر ہوگئے۔

زمبابوے افریقن نیشنل یونین پیٹریاٹک فرنٹ (زانو پی ایف) کا اجلاس ہوا جس میں 93 سالہ صدرموگابے کو پارٹی کی صدارت سے ہٹادیا گیا جبکہ ان کی اہلیہ کو بھی پارٹی کی ویمن لیگ کی سربراہی سے نکال دیا گیا۔

عوام کے بعد اب حکمراں جماعت نے بھی موگابے پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کے صدر کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔

زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے اور دیگر شہروں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے صدر رابرٹ موگابے کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

دارالحکومت ہرارے میں ہزاروں افراد نے صدر رابرٹ موگابے کی رہائشگاہ کی جانب مارچ کیا، اس موقع پر مظاہرین نے فوج کے حق میں اور صدر موگابے کے خلاف نعرے لگائے۔

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ صدر موگابے فوری طور پر اقتدار سے الگ ہوجائیں، اس موقع پر صدر کی رہائش گاہ سے صدارتی قافلہ بھی روانہ ہوا تاہم اس میں صدر موگابے موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب صدر رابرٹ موگابے اور فوجی قیادت کے درمیان آج ملاقات کا امکان ہے جس میں ملک میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کی کوشش کی جائے گی ۔ 

یاد رہے کہ فوج نے 15 نومبر کو زمبابوے کی اہم سرکاری اداروں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے صدر موگابے کو ان کی رہائش گاہ تک محدود کر دیا تھا۔

صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھا۔

ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ صدر موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی اہلیہ کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔

93 سالہ صدر موگابے نے 1970 میں برطانوی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی اور 1980 میں زمبابوے کو آزادی ملنے کے بعد انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا۔

مزید خبریں :