دنیا
Time 21 نومبر ، 2017

بھارت: ڈینگی کی مریض بچی کے علاج کا بل 26 لاکھ

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقے میں واقع ایک اسپتال نے ڈینگی کے مرض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی کمسن بچی کے علاج کا بل 25 ہزار ڈالر (26 لاکھ 30ہزار 625 پاکستانی روپے) بنا دیا۔

سوشل میڈیا پر دو ہفتے کے علاج کا اس قدر زیادہ بل بنانے پر بھارتی اسپتال کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بل کی مد میں 600 سرنجوں اور 1600 جوڑے دستانوں کے پیسے بھی وصول کیے گئے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب متاثرہ فیملی کے ایک قریبی فرد نے سوشل میڈیا پر اسے اٹھایا اور اس ٹویٹ کے جواب میں لوگوں نے اسپتال انتظامیہ پر شدید غصے کا اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش 20 صفحات کے بل میں الزام عائد کیا گیا کہ اسپتال انتظامیہ نے شوگر لیول چیک کرنے والی اسٹرپس کے بھی پیسے وصول کیے۔

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تنقید کے بعد وزیر صحت جے پی نڈا کو بھی معاملے کا نوٹس لینا پڑا اور ان کا کہنا ہے کہ فورٹس میموریل اسپتال میں پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب گرگاؤں کے پرائیویٹ اسپتال کی انتظامیہ بھیجے گئے بل کا دفاع کرتی نظر آتی ہے۔

فورٹس میموریل اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بین الاقوامی تقاضوں کے عین مطابق مریضوں کا علاج کرتے ہیں اور آئی سی یو میں داخل مریضوں کے علاج کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ انفیکشن کنٹرول پروٹوکولز کے مطابق چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔

خیال رہے کہ اگست میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کے بعد سات سالہ آدھیا سنگھ کو فورٹس اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ستمبر میں بچی کا انتقال ہو گیا تھا۔

متاثرہ لڑکی کے والد جیانت سنگھ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی کو اسپتال میں داخل ہونے کے اگلے ہی روز آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا اور ہمیں بتایا گیا کہ بچی کا دماغ متاثر ہو سکتا ہے لیکن اس کی تشخیص کے لیے کوئی ایم آر آئی نہیں کرایا گیا۔

آدھیا سنگھ کے والد نے مزید بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹرز کے اسرار کے باوجود اپنی بچی کو اسپتال سے خارج کرنے کی درخواست کی لیکن وہ اسپتال میں ہی انتقال کر گئی۔

فیس بک پر وائرل ایک جذباتی پوسٹ میں لڑکی کے والد کی جانب سے کہا گیا کہ یہ بہت ہی حیران کن ہے کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ہمیں اپنی بیٹی کی لاش کو گھر واپس لے جانے کے لیے ایمبولنس تک فراہم نہیں کی گئی۔

جیانت سنگھ نے کہا کہ جب وہ اپنی بیٹی کی لاش گھر لے گئے تو اس کے بعد بھی اسپتال انتظامیہ کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ وہ اسپتال آئیں اور جو ’گاؤن‘ انہوں نے پہنا تھا اس کے بھی پیسے ادا کیے جائیں۔

مزید خبریں :