دنیا
Time 22 نومبر ، 2017

امریکا نے چین، شمالی کوریا کی 13 کمپنیوں اور اداروں پر پابندی عائد کردی

امریکی حکام کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کو ایٹمی سرگرمیوں سے باز رکھنا اور مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہے—۔فائل فوٹو/اے ایف پی

واشنگٹن: امریکا نے چین سمیت شمالی کوریا کی 13 مختلف کمپنیوں اور اداروں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ان اداروں پر ایٹمی سرگرمیوں پر پابندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جبکہ چینی اداروں پر الزام ہے کہ وہ تجارت کے ذریعے پیانگ یانگ کی مدد کررہے ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کو ایٹمی سرگرمیوں سے باز رکھنا اور مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہے۔

امریکا کے سیکریٹری خزانہ اسٹیون میوچن نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ، 'اس اقدام کا مقصد معاشی دباؤ کو بڑھانا ہے'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'تازہ پابندیوں کا ہدف وہ کمپنیاں ہیں جو شمالی کوریا کے ساتھ لاکھوں ڈالر کی تجارت میں مصروف ہیں'۔

واضح رہے کہ امریکا نے یہ پابندیاں ایک ایسے وقت میں عائد کی ہیں جب حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو دہشت گردوں کی معاون ریاست قرار دیتے ہوئے اس فہرست میں شامل کردیا گیا، جس سے 9 سال قبل اسے ہٹایا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو دہشت گردوں کی معاون ریاست قرار دینے کا فیصلہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا نے بارہا بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کی حمایت کی، پیانگ یانگ کو فوری طور پر اپنے جوہری پروگرام کو بند کرنا چاہیے۔

دوسری جانب شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن، سلامتی کونسل کی پابندیوں کے باوجود جوہری پروگرام اور میزائل تجربات کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

کم جانگ اُن واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ پورا امریکا شمالی کوریا کے میزائل پروگرام کی پہنچ میں ہے۔

گزشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری حملے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ایچ آر میک ماسٹر نے شمالی کوریا کو دہشت گردوں کی معاون ریاستوں میں شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

مزید خبریں :