پاکستان
Time 23 نومبر ، 2017

اسلام آباد دھرنے کا 18واں روز: شرکا کے راستے محدود کرنے پر غور

اسلام آباد کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 18 ویں روز بھی جاری ہے جبکہ اسلام آباد انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فیض آباد پل کے گرد اسٹریٹ لائٹس بند کردی جائیں۔

حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے ہونے والے تمام اجلاس بے سود رہے اور کوئی فریق اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا آج 18ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 

کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے، 14 روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔

اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔

فیض آباد پل کے گرد اسٹریٹ لائٹس بند کرنے کا فیصلہ

ادھر چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس کے دوران دھرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں دھرنے کے شرکا کے راستے محدود کرنے پر غور کیا گیا جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ فیض آباد پل کے گرد اسٹریٹ لائٹس بھی بند کردی جائیں۔

اسلام آباد پولیس پہلے ہی فیض آباد کے گرد راستے بند کرچکی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق مری روڈ پر مزید رکاوٹیں لگادی گئ ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ لوگوں کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے ایکسپریس ہائی وے پر ٹریفک کیلیے متبادل راستہ کھولنےپربھی اتفاق کرلیا گیا جبکہ میٹرو بس بھی کھول دی جائے گی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں کمشنر راولپنڈی، آرپی او، آئی جی خالدخٹک سمیت دیگر حکام شریک تھے۔

دھرنے کے باعث اسلام آباد پولیس مقروض

جیو نیوز کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق فیض آباد دھرنے کی وجہ سے حکومت کو روزانہ ایک کروڑ روپے خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ایف سی، پنجاب پولیس اور اسلام آباد پولیس کے کھانے کے یومیہ اخراجات 25 لاکھ روپے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس اضافی اخراجات کے باعث مقروض ہوگئی جبکہ ادھار پر کھانا دینے والے ٹھیکیدار نے مزید ادھار دینے سے انکار کردیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنے کی سیکیورٹی جاری رکھنا انتظامیہ کیلیے انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دھرنا قائدین اپنے 22سو افراد کیلیے روز تین وقت کا کھانا دےرہے ہیں اور مجموعی طور پر 4 کروڑ 75 لاکھ 20ہزار روپے سے زائدکے اخراجات کرچکے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنا میں شریک افراد پر روزانہ 12سوروپے فی کس کا خرچ آرہا ہے۔

ہائیکورٹ میں سماعت نہ ہوسکی

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی ناساز طبیعت کے باعث کیسز کی سماعت نہ کرسکے۔

عدالت نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی اور آج حکومت نے دھرنا ختم کرنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو طلب کرتے ہوئے جڑواں شہروں کو ملانے والے انٹرچینج پر دھرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا جب کہ عدالت نے آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس بھی جاری کئے تھے

مزید خبریں :