23 نومبر ، 2017
سعودی عرب کی تاریخ میں کرپشن کے خلاف سب سے بڑے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں رواں ماہ گرفتار ہونے والے شہزادوں پر امریکی پرائیویٹ کنٹریکٹرز کی جانب سے تفتیش کے دوران تشدد کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 5 نومبر کو کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف شاہ سلمان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے موجودہ اور سابق وزراء کے ساتھ ساتھ 11 شہزادوں کو بھی گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں نو تشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی نے ان افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
گرفتار سعودی شہزادوں میں ولید بن طلال بھی شامل ہیں، جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، وہ شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں جن کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال پر منی لانڈرنگ اور رشوت ستانی کے الزامات عائد کیے گئے۔
ان افراد کو قید کرنے کے لیے ریاض کے فائیو اسٹار ہوٹل کو سب جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
تاہم برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی امراء کو الٹا لٹکا کر اور مختلف طریقوں سے تشدد کرکے تفتیش کی جارہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کھرب پتی شہزادہ الولید بن طلال کو بھی الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ گرفتار افراد کو عمر بھر سیلوٹ کرنے والے سعودی اہلکاروں کو جان بوجھ کر ذمہ داری نہیں دی گئی اور سعودی شہزادوں کے لیے جیل قرار دیئے گئے فائیو اسٹار ہوٹل کے باہر سعودی اور اندر نجی سیکیورٹی کمپنی کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
برطانوی اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شہزادہ الولید بن طلال کو میٹنگ کا کہہ کر محل بلایا گیا تھا، انہیں رات پونے 3 بجےکمرے سےگھسیٹ کر ہتھکڑی لگائی گئی اور مجرم کےطور پر پوچھ گچھ کی گئی۔