کرکٹ سیریز نہ کھیلنے پر بھارت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے معقول رقم مختص

بھارت کو پاکستان کے خلاف کھیلنا ہوگا، دوسری صورت میں انہیں ہار کے پوائنٹس ملیں گے، پی سی بی چیئرمین—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے وکلاء سے مشاورت کے بعد بھارت کے خلاف سیریز کے معاملے پر عدالتی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پی سی بی بھارت کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کے لیے ایک معقول رقم مختص کر چکا ہے۔

اس بارے میں میڈیا میں متضاد فیگر سامنے آرہے ہیں، پاکستانی میڈیا دعویٰ کرتا ہے کہ بھارت کے خلاف کیس کے لیے مختص کی گئی رقم ایک ارب سے زائد ہے، تاہم جیو نیوز نے اس بارے میں تحقیق کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کی خفیہ دستاویز تک رسائی حاصل کی، جس کے مطابق یہ رقم 10 لاکھ برطانوی پاؤنڈز ہے اور اس بارے میں میڈیا کی قیاس آرائیاں درست نہیں ہیں۔

9 اگست کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں طے کیا گیا تھا کہ بھارت کے خلاف سیریز کے تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔

سابق پی سی بی چیئرمین شہریار خان کی سر براہی میں کراچی میں ہونے والی میٹنگ میں قانونی فیس کے لیے ایک ملین پاؤنڈ کی رقم رکھی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ یہ رقم چھ ماہ کے کیس کے لیے کافی ہے۔

پی سی بی کی دستاویز میں حیران کن انکشاف کیا گیا ہے کہ 19جون کو لندن میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی موجودگی میں بھارتی بورڈ کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں بھارتی بورڈ کے سابق صدر اور آئی سی سی کے چیئرمین اور سی ای او بھی شریک ہوئے۔آئی سی سی کے صدر ششانک منوہر نے میٹنگ میں ثالث کی حیثیت سے شرکت کی لیکن میٹنگ کے اختتام پر وہ بھارت کے ترجمان بن کر میٹنگ سے اٹھے اور ان کا عمل اور کردار پی سی بی کے لیے مایوس کن تھا۔

دستاویز کے مطابق اس میٹنگ سے قبل نجم سیٹھی، سبحان احمد اور پی سی بی کے وکیل سلمان نصیر انگلینڈ گئے جہاں انہوں نے کیس کے سلسلے میں وکلاء سے مشاورت کی اور پی سی بی لندن کی کمپنی میسرز سلفورڈ چانس ایل ایل پی کو قانونی مشیر مقرر کیا اور اسی قانونی فرم کے ساتھ کیس کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی۔

دوسری جانب بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ کے منٹس کے مطابق بورڈ کے حکام نے دبئی میں آئی سی سی کی لیگل ٹیم سے بھی ملاقات کی، جس میں کیس کو آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی کے سامنے رکھنے کے حوالے سے ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آرز) طے ہوئے۔

ٹی اور آرز پر پی سی بی حکام نے تحفظات بھی ظاہر کیے۔پی سی بی کے اعتراضات کے بعد جو نئے ٹی او آر بنائے گئے ہیں وہ پی سی بی کو قابل قبول ہیں، ڈرافٹ نوٹس تیار ہونے کے بعد اسے آئی سی سی کے حوالے کردیا گیا۔

پی سی بی نے کیس کے لیے ثالث بھی منتخب کر لیا ہے جس کا اعلان اگلی بورڈ میٹنگ میں کیا جائے گا اور رسمی نوٹس کے ایک ماہ میں تنازعات کمیٹی پاکستانی کا کیس سنے گی۔

ذرائع کے مطابق وکلاء کا خیال ہے کہ کیس کا فیصلہ چھ ماہ میں آئے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیس کے حوالے سے ایک پاکستانی لیگل فرم اور متحدہ عرب امارات کے وکلاء سے بھی مشاورت کی تھی، جس کے بعد کیس کو آگے بڑھایا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے میٹنگ میں بورڈ اراکین کو بریف کیا، جس کے مطابق بھارتی بورڈ کا خیال ہے کہ دونوں ملکوں کی کرکٹ حکومتوں کی اجازت سے مشروط ہے۔جبکہ پی سی بی کے ساتھ بی سی سی آئی کا جو معاہدہ ہے اس کے مطابق یا وہ کرکٹ کھیلیں یا پاکستان کے نقصان کا ازالہ کریں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کیس میں مزید جان ڈالنے کے لیے انٹرنیشنل وکلاء کی خدمات حاصل کررہا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس کیس کے حوالے سے آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی سے بھی مشاورت کی گئی، ابتداء میں انہوں نے کیس کی مخالفت کی لیکن بعد میں انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی تو انہوں نے اس کی حمایت کی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے رکن عارف اعجاز نے بورڈ کو مشورہ دیا کہ مقدمے میں اُس وقت پیش رفت کی جائے جب اس کی کامیابی کے امکانات 10 میں سے 9 فیصد ہوں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق بھارت کے ساتھ سیریز نہ ہونے پر پی سی بی کو 70ملین ڈالرز کانقصان ہوا، واضح رہے کہ 8 سالہ معاہدے کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان چھ سیریز طے تھیں اور پاکستان نے چار اور بھارت نے دو سیریز کی میزبانی کرنا تھی۔

6 ماہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یارخان کا کہنا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھیجے گئے نوٹس کے حوالے سے وہ بہت زیادہ پرامید ہیں کہ اس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں ہوگا۔

یاد رہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ مئی 2014 میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے جس کے مطابق اس نے  2015 سے 2023 تک پاکستان کے ساتھ چھ ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جن میں سے چار کی میزبانی پاکستان نے کرنی تھی لیکن انہوں نے پاکستان کے ساتھ ابھی تک ایک بھی سیریز نہیں کھیلی جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں نوٹس بھیجا ہے۔

گذشتہ دنوں نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ بھارت کو پاکستان کے خلاف کھیلنا ہوگا، اگر وہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں پاکستان کے خلاف میچ نہیں کھیلیں گے تو انہیں ہار کے پوائنٹس ملیں گے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ بھارتی بورڈ پاکستان کے خلاف کھیلنے کے لیے اپنی حکومت سے اجازت طلب کررہا ہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ اگلے ماہ کے پہلے ہفتے اپنا کیس آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی کے سامنے پیش کررہا ہے۔


مزید خبریں :