پاکستان
Time 25 نومبر ، 2017

اسلام آباد آپریشن کے بعد کراچی میں پرتشدد مظاہرے، 30افراد زخمی


کراچی: اسلام آباد میں مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کرانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کے خلاف شہرِ قائد کے تقریباً 25 مختلف مقامات پر مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران 2 پولیس اہلکاروں سمیت 30 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 7 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔27 زخمیوں کو جناح جبکہ تین افراد کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں مذہبی جماعت کی جانب سے گزشتہ 19 روز سے جاری دھرنے کو ختم کرانے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا جس کے نتیجےمیں اب تک پولیس اہلکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ 

اسلام آباد میں مظاہرین کے خلاف آپریشن کی خبر پھیلتے ہی کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مذہبی جماعتوں کے کارکن سڑکوں پر نکل آئے۔

مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں

کراچی میں نمائش چورنگی، شارع فیصل، نرسری، اسٹار گیٹ، ملیر، پرانی سبزی منڈی، نیو کراچی، ناگن چورنگی، قیوم آباد، حسن اسکوائر، سخی حسن، ناتھا خان پل، ٹاور، تین تلوار، سہراب گوٹھ اور حب ریور روڈ سمیت مختلف علاقوں میں احتجاج کے باعث سڑکیں بند ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

دھرنوں کی وجہ سے شہر کی بیشتر اہم شاہراہیں اور تجارتی مراکز بند رہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔

شارع فیصل پر نرسری کےقریب پولیس اور مشتعل مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا گیا جس نے مظاہرین کو منتشر کرکے سڑک کو ٹریفک کے لیے کھول دیا۔

اس کے علاوہ تین تلوار میں جاری دھرنا بھی رات کو ختم کردیا گیا۔

کراچی ایئرپورٹ کے قریب اسٹار گیٹ پر بھی مذہبی جماعت کے کارکنوں نے احتجاج کیا، اس دوران مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جب کہ ناتھا خان پل پر نامعلوم افراد نے 2 گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔

ایس ایس پی ملیر راؤ انور کے مطابق اسٹارگیٹ پر احتجاج کے دوران نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی جس سے ایس ایچ او میمن گوٹھ اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔

پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 12 افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں پرتشدد مظاہروں کے دوران اب تک 21 افراد زخمی ہوچکے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے سول اور جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

شہر میں امن و امان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے گورنر ہاؤس جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے جب کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے اطراف بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے رینجرز اہلکاروں کو پولیس کے ساتھ مل کر امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

 ان کا کہنا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

صحافیوں پر حملے

کراچی میں مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے جیو نیوز کے دو صحافی زخمی ہوگئے، رپورٹر طارق ابوالحسن کو سہراب گوٹھ میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے اور انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔

اس کے علاوہ رپورٹر طلحہٰ ہاشمی بھی نرسری میں مظاہرین کے تشدد سے زخمی ہوئے ہیں، اسلام آباد میں مشتعل مظاہرین نے سماء ٹی وی کی ڈی ایس این جی وین کو آگ لگادی۔

پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے مظاہرے کی کوریج کے دوران صحافیوں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ 

 پی بی اے کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا کی گاڑیوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، صحافیوں کی ذمہ داری ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

پی بی اے نے کراچی میں صحافیوں پر حملے، فیض آباد اور لاہور میں میڈیا کی گاڑیوں پر حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی جبکہ ایسوسی ایشن نے صحافیوں کو ہدایات کیں کہ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ہر طرح کے حفاظتی اقدامات کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

سی پی این ای نے پیمرا کی جانب سے نیوز چینلز کی بندش پر اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیوز چینلز کی نشریات بحال کرکےعوام کو ہیجان کی کیفیت سےنکالے۔

آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے بھی پیمرا کے حکم پر نیوزچینلز کی اچانک بندش پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ دھرنے کیخلاف پولیس آپریشن کی براہ راست کوریج پر چینلز کی بندش قابل مذمت ہے۔

اے پی این ایس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے مقاصد حاصل کئےجاسکتےتھے، چینلز کی اچانک بندش سے عوام میں کنفیوژن اور افواہیں پھیلیں۔

اے پی این ایس نے مطالبہ کیا کہ آزادی اظہار پر پابندی کے کسی اقدام کا نتیجہ برعکس نکلتا ہے لہٰذا وفاقی حکومت پیمرا کے حکم پر عمل درآمد فوری رکوائے۔ حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے آپریشن کی کوریج کے رہنمااصول بنائے۔

مزید خبریں :