پاکستان
Time 26 نومبر ، 2017

فیض آباد دھرنا: حکومت کا ایک بار پھر مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ


اسلام آباد: فیض آباد انٹرچینج پر گزشتہ 21 روز سے دھرنا جاری ہے جبکہ حکومت نے ایک بار پھر معاملے کا پر امن حل نکالنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر قیادت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت دوبارہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے گی،سڑکوں کو کھولنے میں رینجرز کردار ادا کرے گی جبکہ سوشل میڈیا پہ انتہا پسندانہ مواد کی اشاعت کو روکنے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور پہلے سے ڈالے گئے انتہا پسندانہ مواد کو بھی ختم کیا جائے گا۔

فیض آباد آپریشن کا چارج ڈی جی رینجرز پنجاب کے حوالے

گزشتہ روز حکومتی ایکشن معطل ہونے کے بعد راولپنڈی کے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے کارکنان ایک مرتبہ پھر منظم ہوگئے ہیں جب کہ انتظامیہ نے سیکیورٹی کے اقدامات رینجرز کے حوالے کردیے۔

فیض آباد انٹرچیج پر گزشتہ 21 روز سے جاری دھرنے کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈی جی رینجرز پنجاب میجرجنرل اظہر نویدحیات کو آپریشن انچارج مقرر کر دیا گیا اور وزارت داخلہ کی جانب سے اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کےمطابق ڈی جی رینجرز پنجاب، فیض آباد سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی میں مختلف مقامات پر دھرنے کی صورتحال سےنمٹنے کے اختیارات دیے گئے ہیں اور ان کی تعیناتی26 نومبر سے 3 دسمبر 2017 تک کے لیے کی گئی ہے۔

اب تک کی اہم معلومات

  • فیض آباد میں صورتحال قابو میں رکھنے کیلئے ڈی جی رینجرز پنجاب آپریشن انچارج مقرر
  • دھرنے کے اطراف کے علاقوں کی سیکیورٹی رینجرز کے سپرد کردی گئی
  • فیض آباد، لاہور، کراچی سمیت مختلف شہروں میں آپریشن کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری
  • دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کل دوپہر ڈھائی بجے سے معطل ہے
  • آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق ہوا
  • فوج اسلام آباد میں صرف سرکاری تنصیبات کی حفاظت کرے گی
  • وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں دوبارہ مذاکرات کا راستہ اپنانے کا فیصلہ
  • مظاہرین کی رانا ثناء اللہ کے ڈیرے میں داخل ہونے کی کوشش
  • پیمرا نے نیوز چینلز اور پی ٹی اے نے سوشل میڈیا کی بحالی کے احکامات جاری کردیے
  • کراچی میں احتجاج کے باعث اندرون ملک تیل کی سپلائی معطل
  • لاہور میں پٹرول کی قلت پیدا ہوگئی

گزشتہ روز سے اب تک مظاہرین اور فورسز کے درمیان کشیدگی کے باعث 250 سے زائد افراد زخمی اور درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کیا جاچکا ہے جب کہ فیض آباد دھرنے کے مقام پر پولیس، ایف سی اور رینجرز اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج کو مظاہرین سے خالی کرانے کے لئے آپریشن ہفتے کی دوپہر ڈھائی بجے سے معطل ہے جس کے بعد مظاہرین ایک مرتبہ پھر فیض آباد انٹرچینج پر منظم ہوگئے۔



سیکیورٹی اقدامات رینجرز کے حوالے

انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی اہلکاروں کو مختلف پوزیشنز پر تعینات کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس اور ایف سی اہلکاروں کو دھرنے کی جگہ سے دور کرتے ہوئے فیض آباد انٹرچینج پر رینجرز اہلکاروں کو فرنٹ لائن پر تعینات کردیا گیا ہے۔

رینجرز کی فرنٹ پر تعیناتی کا فیصلہ رات انتظامیہ اور رینجرز کے اجلاس میں کیا گیا تھا جب کہ دوسری قطار پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ہے جسے کنٹینرز کے پیچھے کردیا گیا ہے۔

اہلکار مشتعل افراد کی جانب سے جلائی گئی موٹرسائیکلیں منتقل کر رہے ہیں۔

مظاہرین نے آئی ایٹ کے قریب آج ایک مرتبہ پھر پولیس پر پتھراؤ کیا اور کچنار پارک کے قریب پولیس کی پانچ موٹرسائیکلوں اور ایک گاڑی کو آگ لگا دی جب کہ ریڈ زون سیل ہے اور اطراف کی سڑکوں پر ایف سی اور رینجرز کے دستے موجود ہیں۔

وزیراعظم اور آرمی چیف کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں دھرنے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

رانا ثناء اللہ کے ڈیرے کے قریب جھڑپیں

فیصل آباد میں مشتعل مظاہرین نے صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کے ڈیرے پر پہنچنے کی کوشش کی جس دوران پولیس اور ان کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔

ذرائع کے مطابق فیصل آباد کے علاقے چوک گھنٹہ گھر میں مظاہرین کے پتھراؤ سے 5 پولیس اہلکارزخمی ہوگئے۔

پولیس نےشیلنگ کرکےمظاہرین کومنتشر اور 2 افراد کوگ رفتارکرلیا۔حملےکےوقت صوبائی وزیرقانون ڈیرےپرموجود نہیں تھے۔

فیصل آباد سرگودھاروڈ پربھی دھرنا جاری ہے اور سیالکوٹ میں مشتعل مظاہرین نےوزیر بلدیات منشاءاللہ بٹ کے ڈیرے کے باہر لگی لائٹس توڑدیں اورپارٹی بینرز پھاڑ دیے۔ 


نیوز چینلز اور سوشل میڈیا کی بحالی کا حکم

حکومت کی جانب سے نیوز چینلز کی نشریات اور سوشل میڈیا ویب سائٹس بحال کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے پیمرا کو تمام نیوز چینلز کی نشریات بحال کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں جس کے بعد ملک بھر میں نشریات بحال ہونا شروع ہوگئیں۔

اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بھی ملک بھر میں تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس کی بندش ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج

فیض آباد دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک کے مختلف شہروں میں بھی مذہبی جماعتوں کا احتجاج اور دھرنے آج دوسرے روز بھی جاری ہیں۔

سندھ اور پنجاب کے کئی شہروں میں اتوار کو کھلنے والے کاروباری مراکز اور دکانیں بھی بند ہیں اور احتجاجاً شٹر ڈاؤن ہے جب کہ اسلام آباد مری روڈ، ترنول پھاٹک روڈ ،آئی جے پی روڈ، ایکسپریس ہائی وے اور لاہور جانے کے لیے موٹر وے بند ہے۔

گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر چندا قلعہ بائی پاس، کامونکی اور سادھوکی کے مقام پر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔

ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ، سرگودھا، بہاولپور، جہلم، ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

میٹرو بس سروس معطل

لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس دوسرے روز بھی بند ہے جب کہ میٹرو بس کے ساتھ لاہور اور ملتان میں اسپیڈو بس سروس کی بندش سے بھی مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور من مانا کرایہ وصول کر رہے ہیں۔

پنجاب کے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان

حکومت پنجاب نے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر صوبے کے تمام اسکول دو روز تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ 

وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود کا کہنا ہے کہ صوبے میں دھرنوں اور احتجاج کی وجہ سے پیر اور منگل کو تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

کراچی سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے

کراچی میں مذہبی جماعت کا دھرنا

کراچی، حیدرآباد، سکھر، سانگھڑ، ٹنڈو الہ یار سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی مختلف مذہبی جماعتوں کے کارکنان دوسرے روز بھی سراپا احتجاج ہیں۔

کراچی کے 10 مختلف مقامات پر دھرنا اور احتجاج جاری ہے، مظاہرین نمائش چورنگی، ٹاور، حب ریور روڈ، الاصف اسکوائر، اورنگی ٹاؤن نمبر پانچ، لانڈھی 6 کے علاقے میں بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے گورنر ہاؤس جانے والی سڑک کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے جب کہ تین ہٹی سے جہانگیر روڈ جانے اور آنے والی سڑک بھی ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند ہے۔

آزاد کشمیر میں وادی نیلم اور برنالہ میں احتجاجی دھرنے اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف مقامات پر مظاہرین ٹولیوں کی صورت میں موجود ہیں جب کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکار بھی الرٹ ہیں۔

ترجمان موٹر وے کے مطابق موٹر وے ایم ون پشاور سے اسلام آباد تمام ٹریفک کے لئے کھلا ہے تاہم ایم 2 پر چکری پنڈی بھٹیاں، این فائیو ہائی وے پر گجر خان، دینہ، کامونکی، لودھراں والا ٹریفک کے لئے بند ہے۔

ترجمان موٹر وے کے مطابق لاہور سے پنڈی بھٹیاں اور فیصل آباد ٹر یفک کے لیے کھلی ہے، جی ٹی روڈ پر مندرہ ، ترنول ،ٹیکسلا ،چن دا قلعہ اور راوی ریان سے بند ہے۔

ترجمان موٹر وے کا کہنا ہے کہ موٹروے پولیس ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزار رہی ہے تاہم مسافر غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

عسکری حکام کا حکومت کو مراسلہ

ادھر حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کے حوالے سے عسکری حکام نے حکومت کو جوابی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فوج تعیناتی کے لئے  تیار ہے مگر تعیناتی سے پہلے چند امور غور طلب ہیں۔

عسکری حکام کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ فوج محض مظاہرین منتشر کرنے نہیں ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے جب کہ اعلیٰ عدلیہ نے آپریشن کے لیے آتشی اسلحہ کے استعمال سے منع کیا ہے۔

اس سے پہلے وزارت داخلہ نے فیض آباد دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد میں قیام امن کے لیے فوج طلب کی تھی اور نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ فوج کو فوری طور پر تاحکم ثانی تعینات کیا جائے۔

صحافیوں پر تشدد

کراچی میں گزشتہ روز مظاہرین کے تشدد سے جیو نیوز کے دو رپورٹر زخمی ہوئے، رپورٹر طارق ابوالحسن کو سہراب گوٹھ پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ طلحہ ہاشمی بھی مظاہرین کے تشدد سے زخمی ہوئے -

اسلام آباد میں مظاہرین نے سما ٹی وی کی ڈی ایس این جی وین کو آگ لگائی جس کے باعث گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

حکومتی شخصیات کے گھروں پر حملہ

مشتعل افرد نے وفاقی وزیر قانو ن زاہد حامد اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گھر پرحملہ کیا جب کہ مشتعل افراد نے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید خبریں :