کیا پی ایس ایل فائنل کراچی ہو سکے گا؟

نیشنل اسٹیڈیم کی موجود صورتحال — فوٹو عتیق الرحمٰن

پاکستان سپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن شروع ہونے میں اب صرف چند ماہ رہ گئے ہیں اور فائنل کراچی منعقد کرنے کے اعلان کے بعد نیشنل اسٹیڈیم میں تعمیراتی کام جاری ہیں مگر ان کی بروقت تکمیل پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے بڑا چیلنج ہے۔

2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان انٹرنیشل کرکٹ سے محروم ہے۔ اس حملے کے بعد جیسے ہی انٹرنیشنل کرکٹ پاکستان سے روٹھی تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ملک میں موجود کھیلوں کے میدانوں سے ناطہ توڑ دیا۔ 

ملک میں کرکٹ کے میدانوں بالخصوص کراچی کے نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا یہ حال ہے کہ ان کی لوہے چھتیں زنگ آلود، انکلوژرز کچرے اور مٹی سے بھرے ہوئے، دیواریں اور دیگر تعمیرات اس قدر خستہ حال ہے کہ وہاں جانے سے بھی دل گھبرائے۔

سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کے واحد بین الاقوامی اسٹیڈیم کی حالت ایسی کیوں ہوئی کہ وہاں انٹرنیشنل کرکٹ تو دور پی ایس ایل کا بھی کوئی میچ ممکن ہی نہ رہے۔

جاوید میاں داد، حنیف محمد، معین خان، راشد لطیف، محسن خان اور موجودہ کپتان سرفراز احمد جیسے کھلاڑیوں کے ہوم گراؤنڈ کی یہ حالت افسوسناک ہے۔

— فوٹو عتیق الرحمٰن

اگرچہ اسٹیڈیم کی تعمیر کا کام جولائی میں شروع ہوا مگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اکتوبر میں اس بات کی تصدیق کی کہ پی ایس ایل 3 کا فائنل کراچی میں منعقد کیا جائے گا جس کے بعد مرمتی کام کو تیز کیا گیا۔

اس وقت اسٹیڈیم کی حالت کو دیکھا جائے تو مارچ تک اس کام کو مکمل کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔

اس وقت تمام انکلوژرز کی خستہ حالت کو پہنچ جانے والی چھتیں ہٹا دی گئی ہیں لیکن وقت کی کمی کے باعث ممکن نہیں رہا کہ نئی چھتیں ڈالی جائیں اور اب اس منصوبے کو ترک کر دیا گیا ہے۔

دوسرے الفاظ میں کہیں تو پی ایس ایل کے فائنل کا انعقاد اگر کراچی میں ہوتا ہے تو انکلوژرز پر چھتیں موجود نہیں ہوں گی۔

—فوٹو عتیق الرحمٰن


نیشنل اسٹیڈیم میں جاری کام فروری تک مکمل کرنا پی سی بی کیلئے اب کسی بڑے امتحان سے کم نہیں رہا۔

— فوٹو عتیق الرحمٰن


نیشنل اسٹیڈیم میں بیت الخلا کی تعمیر کا کام جاری ہے — فوٹو عتیق الرحمٰن

اس کے علاوہ 14 انکلوژر میں 150 پبلک واش روم کی تعمیر کا کام بھی ابتدائی مراحل میں ہی ہے۔

چیرمین باکس اور وی آئی پی انکلوژرز بھی نظر کرم کے منتظر ہیں جب کہ خستہ حال وی آئی پی گیلری کو بھی اوپن نہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

ہاسپٹلٹی باکس کیلئے نئی لفٹیں لگانے کا کام بھی ایک ہفتہ قبل ہی شروع ہوا ہے۔

ہماری دعا ہے کہ 23 سال بعد اسٹیڈیم میں بڑے پیمانے پر شروع ہونے والا یہ ترقیاتی کام مارچ تک مکمل ہو جائے مگر زمینی حقائق کو دیکھ کر امیدیں ٹوٹتی دکھائی دیتی ہیں۔

مزید خبریں :