دنیا
Time 06 دسمبر ، 2017

برمی افواج کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی خارج از امکان نہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین کا کہنا ہے کہ میانمار میں برمی فوجیوں کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی خارج از امکان نہیں ہے۔

جینیوا میں اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زید رعد الحسین نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کو اس وقت تک میانمار واپس نہیں بھیجنا چاہیے جب تک وہاں مستقل بنیادوں پر انسانی حقوق کی صورت حال ٹھیک نہیں ہو جاتی۔

میانمار میں سرکاری افواج کی جانب سے مظالم کے باعث اب تک 6 لاکھ روہنگیا بنگلا دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

زید رعد الحسین نے بتایا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو نشانے لے کر فائرنگ سے قتل کیا گیا، ان کے گھر جلا دیے گئے، گرینیڈ سے حملے کیے گئے، تیز دھار آلات کی مدد سے اور تشدد کر کے مسلمانوں کو قتل کیا گیا اور لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا۔

انہوں نے پوچھا کہ کیا روہنگیا لوگوں کو اپنا علیحدہ کلچر رکھنے والا اقلیتی گروپ تسلیم کرنا، اور انہیں دوسری نسل، قوم اور مذہب سے تعلق رکھنے والا سمجھنے جیسی صورت حال میں کوئی بھی شخص وہاں نسل کشی سے انکار کرسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں میانمار کے سفیر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت بنگلا دیش کے ساتھ مل کر بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کو روہنگیا افراد کے لیے کوئی کیمپس نہیں ہوں گے۔

میانمار کے سفیر نے کہا کہ روہنگیا مہاجرین کی واپسی اقوام متحدہ کی موجودگی میں ہو گی لیکن اقوام متحدہ کے تحقیقاتی اداروں کو میانمار میں داخلے کے فوری اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے اب تک میانمار کی ریاست راخائن میں روہنگیا لوگوں پر ہونے والے مظالم کو ’نسل کشی‘ قرار دیا گیا ہے۔

زید رعد الحسین نے کونسل سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے درخواست کی جائے کہ میانمار میں ہونے والے جرائم کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے باقاعدہ مکینزم بنایا جائے۔

یاد رہے کہ میانمار حکومت کی جانب سے لفظ ’روہنگیا‘ کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کو بنگالی قرار دیا گیا تھا اور کہا گیا کہ یہ لوگ غیر قانونی طور پر بنگلا دیش سے میانمار میں داخل ہوئے۔ دوسری جانب بنگلا دیش بھی روہنگیا افراد کو اپنا شہری تصور نہیں کرتا۔

گزشتہ ماہ بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق دو ماہ کے اندر بنگلا دیش پہنچنے والے افراد کی میانمار واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔

مزید خبریں :