کھیل
Time 09 دسمبر ، 2017

ٹی 10 لیگ: پی سی بی کی جانب سے 4 لاکھ ڈالرز کی وصولی نے نئے سوالات پیدا کردیے

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے قومی کرکٹرز کو ٹی 10 لیگ میں شرکت کی اجازت کے عوض 4 لاکھ ڈالرز فیس وصول کرنے کے اعتراف نے معاملے کی شفافیت کو مشکوک کرتے ہوئے مزید سوالات پیدا کردیئے ہیں۔

سب سے اہم سوال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی 10 لیگ کو پہلے نہ اور پھر ہاں کیوں کی؟

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے ٹاپ پلیئرز کو متنازعہ ٹی 10 لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کیلئے 4 لاکھ ڈالرز وصول کئے۔

اس اعتراف نے کئی نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔

  • پہلا سوال : پی سی بی نے کس بنیاد پر طے کیا کہ کھلاڑیوں کی ویلیو 4 لاکھ ڈالرز ہے؟
  • دوسرا سوال : پاکستان کرکٹ بورڈ نے کس قانون کے تحت کرکٹرز کے عوِض پرائیوٹ پارٹی سے فیس لی؟
  • تیسرا سوال : پی سی بی کو کھلاڑیوں کے حقوق کی آڑ میں سودے بازی کا حق کس نے دیا؟
  • چوتھا سوال : کیا پی سی بی ہر لیگ کے لیے پلیئرز کو ریلیز کرنے کے پیسے لے گا؟ یا ایسا صرف ٹی 10 لیگ کیلئے کیا گیا؟
  • پانچواں سوال: کیا اس سے یہ تاثر نہیں جاتا کہ پی سی بی نے کھلاڑیوں کو کرائے پر دینے کی سروس شروع کردی؟

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے یہ اعلان کیا تھا کہ ٹی 10 لیگ میں پاکستانی کرکٹرز کو نہیں بھیجا جائے گا۔

لیکن بعد میں نہ جانے ایسا کیا ہوا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے نہ صرف پاکستان سپر لیگ فرنچائزوں کے خدشات کو نظر انداز کیا بلکہ قائد اعظم ٹرافی کے معیار پر بھی سودے بازی کی اور ٹی 10 لیگ کے لیے پلیئرز ریلیز کردیے اور اب اس لیگ کا دفاع بھی کررہے ہیں۔

دوسری جانب، جیو کو مزید دستاویزات موصول ہوئی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹی 10 لیگ بھارتی شہری شجیع الملک کی ملکیت ہے۔

لیگ کے لیے کھلاڑیوں کے ساتھ کیے جانیوالے معاہدوں میں صاف لکھا ہے کہ ٹی 10 اسپورٹس مینجمبنٹ کے نمائندے بھارتی شہری شجیع الملک ہی ہیں۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ شجیع الملک کو اس لیگ کے حوالے سے ایک اور شہری کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا بھی سامنا ہے۔

شجیع الملک کو بھیجے گئے قانونی نوٹس سے یہ حقیقیت بھی واضح ہوتی ہے کہ ٹی 10 لیگ اور بھارتی شہری شجیع الملک ایک ہی ہیں۔

مزید خبریں :