پاکستان
Time 10 دسمبر ، 2017

اے ٹی ایم فراڈ کیس: مزید چار ملزمان اسلام آباد سے گرفتار

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اے ٹی ایم فراڈ کیس میں مزید چار ملزمان کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا ہے۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اسکینڈل میں شاپنگ مال کے کیشئیر بھی ملوث پائے گئے ہیں، دو ملزمان شاپنگ مال سے خریداری کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرتے تھے اور اے ٹی ایم میں اسکمنگ ڈیوائس لگاتے تھے۔

ایف آئی اے کے مطابق دیگر دو ملزمان چین سے آن لائن شاپنگ کا دھندا کرتے تھے۔

ملزمان کےقبضے سے جعلی ڈیبٹ کارڈ اور مشینوں میں لگائے جانے والے آلات برآمد کیے گئے ہیں جبکہ ان کو عدالت پیش کر کے دو دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ آن لائن شاپنگ کے دوران احتیاط برتی جائے۔

اس سے قبل ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شکیل درانی نے انکشاف کیا تھا کہ اے ٹی ایم فراڈ میں راولپنڈی سے گرفتار ہونے والے ملزم کا بھارتی ہیکز سے گٹھ جوڑ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم ثاقب اللہ سارو نامی بھارتی ہیکر اور اٹلی میں رہنے والی خاتون عائشہ سے رابطے میں تھا۔

تفتیش کاروں کے مطابق گرفتار کیے گئے ملزم ثاقب سے ہیکنگ کے جدید آلات اور بڑی تعداد میں جعلی اے ٹی ایم کارڈز ملے ہیں، اب وہ 11 دن کے جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ ملزم ثاقب خواتین کو ہراساں کرنے میں بھی ملوث تھا ۔

ایف آئی اےکو امید ہے کہ بیرون ممالک ملزمان کو انٹر پول اور باہمی معاونت کے قوانین کےتحت گرفتار کر کے پاکستان لایا جاسکتا ہے۔

گزشتہ دنوں اے ٹی ایم کے ذریعے اسکمنگ سے صارفین کا ڈیٹا چرا کر رقوم چوری کرنے کا انکشاف ہوا جس میں کئی بینک صارفین کو اپنی رقوم سے ہاتھ دھونا پڑا جب کہ انہیں اس چوری کا پتا بینک کے بتانے پر پڑا۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ کارڈ کے پیچھے مقناطیسی اسٹرپ سے اکاؤنٹس تفصیلات چرا کر غیر قانونی کام کیا گیا۔

اسکِمنگ کیا ہے؟

اے ٹی ایم مشین میں ٹیکنالوجی سے نقب لگانے کا طریقہ اسکمنگ کہلاتا ہے اور نقب زنی کے لئے کبھی اے ٹی ایم کی کارڈ سلاٹ پر دو نمبر کارڈ ریڈر چپکا دیا جاتا ہے یا کہیں دو نمبر 'کی پیڈ' اے ٹی ایم پر لگایا جاتا ہے۔

جرم کی اس کہانی میں ایک اور ٹوئسٹ خفیہ کیمرے کا ہے جس کی آنکھ اے ٹی ایم کا پن کوڈ ریکارڈ کرکے سارا ڈیٹا اپنے کرائم ماسٹر تک پہنچا دیتی ہے۔

مزید خبریں :