کمرہ عدالت میں فون استعمال کرنے پر کیپٹن (ر) صفدر کی سرزنش، موبائل بھی ضبط

اسلام آباد: کمرہ عدالت میں موبائل فون استعمال کرنے پر کیپٹن (ر) صفدر کا فون عدالتی حکم پر ضبط کرلیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانتی مچلکوں پر رہائی کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

دوران سماعت کیپٹن (ر) صفدر نے موبائل فون استعمال کیا جس پر عدالت نے ان کی سرزنش کی اور عدالتی حکم پر ان کا فون ضبط کرلیا گیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا آپ پارک میں بیٹھے ہوئے ہیں، آپ کو پتا نہیں کہ عدالت میں بیٹھے ہوئے ہیں'۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی عملے کو حکم دیا کہ 'لے لیں ان سے فون' جس پر عملے نے فوری طور پر ان سے موبائل فون لے لیا جب کہ سماعت کے اختتام پر کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت سے معافی بھی مانگی۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کو کسی بھی ملزم کی ضمانت لینے کا اختیار نہیں جب کہ عدالت نے حاضری یقینی بنانے کے لئے مچلکے جمع کرانے پر ملزم کو رہا کر دیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نے صرف ملزم کی حاضری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کا آرڈر واضح ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم ملزم کا جسمانی ریمانڈ نہیں مانگ رہے، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنےکا کہہ رہے ہیں، ضمانت کے لیے ملزم ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔

جس پر جسٹس اختر کیانی نے کہا کہ کورٹ کو ملزم کو ٹرائل کے لئے بلوانا ہے جیل بھجوانے کے لئے نہیں، مقصد تو ملزم کا ٹرائل کر کے جرم ثابت ہونے پر سزا دینا ہے۔

عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانتی مچلکوں پر رہائی کے خلاف نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے  2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے موقع پر کیپٹن (ر) صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جس کے بعد وہ 8 اکتوبر کو لندن سے وطن واپس پہنچے تو اسلام آباد ائیرپورٹ پر نیب کی ٹیم نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔


مزید خبریں :