نیب کا اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ


وفاقی احتساب بیورو (نیب) نے سینیٹر اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیرمین جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اسحاق ڈار کے ریڈ نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق بورڈ اجلاس میں اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار کو کوئی ایسی بیماری لاحق نہیں ہے جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت اسحاق ڈارکو پہلے ہی اشہتاری قرار دے چکی ہے۔

یاد رہے کہ آج ہی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں بار بار طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہ ہونے پر اسحاق ڈار کے ضامن کی منقولہ جائیداد کی قرقی کا حکم دیا تھا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

اسحاق ڈار گزشتہ ماہ سے لندن میں موجود ہیں، گزشتہ دنوں ان کے مستعفی ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں لیکن وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار بدستور وزیر خزانہ ہیں۔

اسحاق ڈار کی جانب سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو چھٹی کی درخواست دی گئی تھی جسے منظور کر لیا گیا تھا، تاہم ان سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔

قواعد کے تحت اسحاق ڈار3 ماہ سے قبل آکر ذمے داریاں سنبھال سکتے ہیں، اگر اس مدت میں انہوں نے ذمہ داریاں نہ سنبھالیں تو اسحاق ڈار وفاقی وزیر نہیں رہیں گے۔

مزید خبریں :