اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی سے روک دیا


اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت کو 17 جنوری تک مزید کارروائی سے روک دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ اسحاق ڈار بیمار ہیں اور لندن میں زیر علاج ہیں جب کہ مؤکل کا میڈیکل سرٹیفکٹ بھی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا اس کے باوجود ان کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کی عدم حاضری میں احتساب عدالت میں شہادتیں ریکارڈ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لئے احتساب عدالت کو کارروائی سے روکا جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ 'کیا اسحاق ڈار اس ریفرنس میں واحد ملزم ہیں' جس پر وکیل نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ اسحاق ڈار کارروائی سے بھاگ رہے ہیں، ہم عدالتی کارروائی سے بھاگنا نہیں چاہتے۔

وکیل قاضی مصباح نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار بیماری کے باعث بیرون ملک زیر علاج ہیں اور وہ نمائندے کے ذریعے ٹرائل چاہتے ہیں۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ ملزم کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس پر وہ پاکستان واپس نہ آسکے، ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کے خلاف شہادتیں قلمبند کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ضابطہ فوجداری کے تحت ملزم کو 30 دن مہلت دیے بغیر کیسے اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کو 17 جنوری تک اسحاق ڈار کے خلاف کارروائی روکنے کا حکم امتناع جاری کردیا۔

عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی کی جائیداد قرقی کی کارروائی بھی روکنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 11 دسمبر کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلسل غیر حاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

عدالت نے ضامن کو تین روز کے اندر ملزم کو پیش کرنے کا حکم بھی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کو پیش نہ کرنے کی صورت میں 50 لاکھ روپے کے زرضمانت مچلکے ضبط کرلیے جائیں گے۔  

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

مزید خبریں :