پاکستان
Time 26 دسمبر ، 2017

سپریم کورٹ کا ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


لاہور: سپریم کورٹ نے ملک بھر کے نجی کالجز میں داخلے روکنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالج کی فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے تمام نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات اوراسٹرکچر طلب کرلیا۔

عدالت نے فیسوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نجی میڈیکل کالجزکےمالکان کےبینک اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صاف پانی کیس بھی اسی کیس کے ساتھ سنا جائے گا، صاف پانی منصوبےمیں ساڑھے 3 کروڑ کی گاڑی خریدی گئی، ایڈووکیٹ جنرل تفصیلات فراہم کریں، ہوسکے تووہ گاڑی یہاں بلوالیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے کیسی گاڑی خریدی گئی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ذاتی نمائش کے لیے نہیں، جذبے کے لیے کیس کی سماعت کررہے ہیں، عوامی مفاد کےکیس کی سماعت ہفتے اور اتوار کو بھی ہوگی۔

جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ چھتوں اور گیراجوں میں کالج بناکر چلائے جارہے ہیں، بتایاجائے میڈیکل کالج کا اسٹرکچر کیا ہے، ہم ڈاکٹر پیدا کررہے ہیں لیکن ہمیں نہیں پتا کہ ہمارا ٹول ٹھیک ہے کہ نہیں۔

معزز جج کا کہنا تھا کہ میو اسپتال کا دورہ کیا تو تنقید کی گئی، جہاں بچوں کی صحت کا مسئلہ ہوگا وہاں جاؤں گا۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران تاحکم ثانی ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پرانی تاریخوں پر کالجز میں داخلے کیے گئے تو کالج مالکان اور داخلہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

جسٹس ثاقب نثار نے ینگ ڈاکٹرز کو بھی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز نے اس معاملے پر کوئی ہڑتال کی تو عدالت سخت کارروائی کرے گی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کل تمام میڈیکل کالجز کے مالکان کو بیان حلفی کے ساتھ طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مفاد عامہ کے اس معاملے کا چار ہفتوں میں فیصلہ کیا جائے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :