پاکستان
Time 29 دسمبر ، 2017

ایک اور این آر او لینے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور این آر او لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا فرنٹ مین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک پورا مافیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا، 'اسحاق ڈار  پاکستان اور دبئی میں نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، جنہیں ملک سے نکالنے کے لیے شاہد خاقان عباسی کا جہاز دیا گیا، جبکہ امریکا میں ان کا فرنٹ مین سعید شیخ ہے'۔

عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، 'جب اسحاق ڈار اسکوٹر پر پھرتا تھا تو میں اُس وقت لندن میں فلیٹ لے رہاتھا'۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی ایک کمپنی ایچ ٹی ایس کے دبئی میں 52 ولاز ہیں اور ترکی، عمان، سوئٹزرلینڈ اور انگلینڈ سے بھی اسحاق ڈار کی کمپنی میں پیسے آرہےہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنی میں دیگر ملکوں سے بھی پیسے آرہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ دیگر ملکوں میں بھی کمپنیاں ہیں۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار نے تحریک انصاف کی جانب سے آف شور کمپنی کے الزام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 52 ولاز 2003 سے 2007 تک ان کی کمپنی کی ملکیت میں رہے۔

علی ڈار نے بتایا کہ یہ ولاز 2007 کے بعد فروخت کر دیے گئے تھے، باقی جس جائیداد کا ذکر کیا جا رہا ہے اس کا اسحاق ڈار کی فیملی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

عمران خان نے اسحاق ڈار کے استعفیٰ کے بعد نئے وزیر خزانہ کی تقرری نہ ہونے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ حکومت نے نیا وزیر خزانہ نہیں بنایا بلکہ ایڈوائزر لگادیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی کا کنٹریکٹ 15 ارب ڈالر کا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ایل این جی کنٹریکٹ کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا، 'کیا پبلک کے پیسے پر بھی کوئی کنفیڈنشل کنٹریکٹ ہوتا ہے؟'

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ان کو ڈر ہے کہ ان کا باقی پیسا جو دیگر ملکوں میں ہے وہ سارا پتا چل جائے گا، یہ ایک پورا مافیا ہے، یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں اور انہوں نے ادارے تباہ کردیئے ہیں لیکن اب چیزیں سامنے آرہی ہیں'۔

چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک اور این آر او لینے کی کوشش کی جارہی ہے، شہباز شریف سعودی عرب کس حيثیت میں گئے؟ وہ حدیبیہ کیس میں بچ نہیں سکتے، ٹرمپ کے گھٹنے پکڑ لیں پھر بھی شریف خاندان نہیں بچ سکےگا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا، 'نوازشریف قوم کو پاگل سمجھتا ہے، آج ان کے ولاز ہیں اور میرے پاس لندن کا فلیٹ بھی نہیں ہے جبکہ میں نے 40 سال پرانے کنٹریکٹ دکھائے اور یہ بھی بتایا کہ فلیٹ کیسے بکا'۔

عمران خان نے کہا کہ اقامہ منی لانڈرنگ کا ایک طریقہ ہے جبکہ اصل منی ٹریل حدیبیہ پیپر ملز کیس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، 'حدیبیہ پیپر ملز پر جے آئی ٹی میں کئی چیزیں نکل آئی ہیں، اگر ثبوت نکل آئے تو کیس دوبارہ کھل جاتا ہے'۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے نواز شریف کی اپنی نااہلی کے خلاف شروع کی گئی تحریک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح عدلیہ پر حملے ہو رہے ہیں تو توہین عدالت کا قانون ختم کردیں، کیا یہ قانون صرف کمزوروں کے لیے ہے؟'

انہوں نے سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ باپ بیٹی صرف سپریم کورٹ کو نشانہ بنارہے ہیں کیونکہ ان کے خلاف فیصلہ آیا ہے، میں سپریم کورٹ کو یقین دلاتا ہوں کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے'۔

عمران خان نے سوال کیا، 'سپریم کورٹ کیوں ان کے دباؤ میں آرہی ہے؟'

ساتھ ہی عمران خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، 'انہیں آج اعتراض ہے کہ انہیں بچانے کے لیے فوج نے مددکیوں نہیں کی'۔

ان کا کہنا تھا، 'یہ اپنی چوری بچانے کے لیے ملک کو تباہ کرنے کو تیار ہیں، لیکن مجھے عوام پر اعتماد ہے کیونکہ عوام کو شعور ہے'۔

شہباز شریف کو اگلا وزیراعظم بنانے کے اعلان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا، 'موروثی سیاست یہ ہوتی ہے کہ نواز شریف گیا تو شہباز شریف آجائے'۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گذشتہ روز سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ وہ آج پریس کانفرنس میں بتائیں گے کہ کس طرح شریف خاندان نے دولت لوٹی اور بیرون ملک منتقل کی۔

 اپنے پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاناما اور اقامہ کرپشن کے پہاڑ کا ایک چھوٹا سے حصہ ہیں'۔


یاد رہےکہ پاناما کیس کے فیصلے میں نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا جس کے باعث وہ رکن قومی اسمبلی اور وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہوگئے تھے۔

مزید خبریں :