دنیا
Time 03 جنوری ، 2018

ٹرمپ کا بیان حرف آخر نہیں، معاملات بہتر ہو سکتے ہیں، مشیر امریکی صدر ساجد تارڑ

نیویارک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان حرف آخر نہیں اور اب بھی معاملات بہتر کیے جاسکتے ہیں۔

نیویارک میں جیو نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے امریکی صدر کے مشیر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پاکستان پر مایوسی کا اظہار ہے جس نے پوری دنیا میں ہلچل پیدا کردی ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان حرف آخر نہیں ہے اور معاملات بہتر کیے جاسکتے ہیں۔

ساجد تارڑ نے کہا کہ پاکستان کا موازنہ بھارت کے بجائے بنگلا دیش اور سری لنکا سے کیا جانا لمحہ فکریہ ہے اور پاکستان کے دہرے معیار کی وجہ سے امریکا کا بھارت کی طرف جھکاؤ ہے جب کہ امریکا سمجھتا ہے پاکستان یا بھارت کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن ممکن نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو کوئی نظرانداز نہیں کرسکتا تاہم پاکستان کی خارجہ پالیسی کا فقدان آج ملک کو اس نہج پر لے آیا ہے اور وہ خطے میں ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ چکا ہے۔

ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن اور حقانی نیٹ ورک کی سپورٹ پر پاکستان دنیا کو مطمئن نہیں کر سکا، امریکا سمجھتا ہےاس کی امداد صحیح جگہ نہیں پہنچتی اور 33 ارب ڈالر کرپشن کی نذر ہوئے جب کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی پاکستان سے واپسی پر اسی مایوسی کا اظہار کیا۔


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے امید ظاہر کی کہ امداد کے بغیر بھی پاک امریکا تعلقات بہتر ہونے کی توقع ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ایک ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی، لیکن اب مزید ایسا نہیں ہوگا۔

امریکی صدر کی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے مشترکہ موقف اپناتے ہوئے فیصلہ کیا کہ پاکستان جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء کے خاندانوں کے درد کا بےحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا قابل افسوس ہے۔

مزید خبریں :